12/02/2023
اسکے نذدیک غمِ ترک وفا کچھ بھی نہیں
مطمئن ایسے ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں
کل بچھڑ نا ہے تو پھر عہدے وفا سوچ کے باندھ
ابھی آغاز محبت ہے گیا کچھ بھی بھی
اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہے
اسکو کھو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
میں تو اِس واسطے چپ ہوں کے تماشا نا بنے
تُو سمجھتا ہے کہ مجھے تُجھ سے گِلہ کچھ بھی نہیں