
02/02/2025
تین عظیم پہاڑی سلسلوں کا ملاپ
یہ شاہراہ قراقرم جگلوٹ اور گلگت کے درمیان ایک حیرت انگیز
مقام ہے جہاں دنیا کے تین بلند ترین پہاڑی سلسلے ہمالیہ، قراقرم
اور ہندوکش آمنے سامنے آجاتے ہیں ۔ پیچھے بیک گراؤنڈ میں نظر
آنے والے تین پہاڑ تین مختلف پہاڑی سلسلوں سے تعلق رکھتے ہیں
جن میں ایک ہندوکش، ایک ہمالیہ اور ایک قراقرم کا پہاڑ ہے۔ یہ
اس وجہ سے ہوا ہے کہ یہاں وادی غذر کی طرف سے آنے والا
دریائے گلگت اور اسکردو کی طرف سے آنے والا دریائے سندھ آپس
میں ملتے ہیں اوردریاؤں کا یہ سنگم انگریزی حرف ۷ کی شکل
اختیار کرتے ہوئے اپنے اطراف میں موجود پہاڑی سلسلوں کی حد
بندی کر دیتا ہے۔ کوہ ہمالیہ اس مقام سے نیپال تک چلا گیا ہے
جہاں اس کی چوٹی ایورسٹ دنیا کا بلند ترین پہاڑ ہے، جبکہ
پاکستانی حدود میں اس کی چوٹی نانگا پربت کو دنیا کا سب سے
خطرناک پہاڑ کہا جاتا ہے۔ دریائے سندھ اور دریائے گلگت کے بیچ
میں کوہ قراقرم کا سلسلہ ہے جو کہ چین تک چلا گیا ہے ۔ دنیا کی
دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اسی سلسلے میں پاکستانی حدود
میں واقع ہے۔ جبکہ کوہ ہندوکش یہاں سے افغانستان تک چلا گیا
ہے جس کی بلند ترین چوٹی "ترچ میر" پاکستانی حدود میں
چترال کے قریب واقع ہے۔ اس مقام پر شاہراہ قراقرم بھی کوہ
ہندوکش کے دامن میں ہے۔..
Next Voyage - Travel and Tours ❣️