Kuch khaas

Kuch khaas Art and entertanmint

*ملک میں سیلاب کی صورت حال۔۔۔**سرخ رنگ والا علاقہ ڈوبا ہوا ہے ے، مزید ڈوب رہا ھے۔۔۔💔**یا اللہ ہم سب پر اور ہمارے پیارے و...
27/08/2022

*ملک میں سیلاب کی صورت حال۔۔۔*
*سرخ رنگ والا علاقہ ڈوبا ہوا ہے ے، مزید ڈوب رہا ھے۔۔۔💔*
*یا اللہ ہم سب پر اور ہمارے پیارے وطن پر رحم و کرم فرما۔۔۔ آمین ثم آمین 🤲🤲🤲*

ساری وستی کچی ہئیہکا مسیت پکی ہئی ۔۔  for FloodVictims
27/08/2022

ساری وستی کچی ہئی

ہکا مسیت پکی ہئی ۔۔

for FloodVictims

27/08/2022

25/08/2022

25/08/2022
24/08/2022

Solo Camping At The Edge Of Amazing Cliff - Enjoying Cold Night And Rain Whole Day

غزلکُنج میں بیٹھا رہوں یوں پَر کھلاکاشکے ہوتا قفس کا در کھلاہم پکاریں، اور کھلے، یوں کون جائےیار کا دروازہ پاویں گر کھلا...
23/08/2022

غزل
کُنج میں بیٹھا رہوں یوں پَر کھلا
کاشکے ہوتا قفس کا در کھلا

ہم پکاریں، اور کھلے، یوں کون جائے
یار کا دروازہ پاویں گر کھلا

ہم کو ہے اس راز داری پر گھمنڈ
دوست کا ہے راز دشمن پر کھلا

واقعی دل پر بھلا لگتا تھا داغ
زخم لیکن داغ سے بہتر کھلا

ہاتھ سے رکھ دی کب ابرو نے کماں
کب کمر سے غمزے کی خنجر کھلا

مُفت کا کس کو بُرا ہے بدرقَہ
رہروی میں پردۂ رہبر کھلا

سوزِ دل کا کیا کرے بارانِ اشک
آگ بھڑکی، مینہ اگر دم بھر کھلا

نامے کے ساتھ آ گیا پیغامِ مرگ
رہ گیا خط میری چھاتی پر کھلا

دیکھیو غالبؔ سے گر الجھا کوئی
ہے ولی پوشیدہ اور کافر کھلا

پھر ہوا مدحت طرازی کا خیال
پھر مہ و خورشید کا دفتر کھلا

خامے نے [1] پائی طبیعت سے مدد
بادباں بھی، اٹھتے ہی لنگر، کھلا

مدح سے، ممدوح کی دیکھی شکُوہ
یاں عَرَض سے رُتبۂ جوہر کھلا

مہر کانپا، چرخ چکّر کھا گیا
بادشہ کا رائتِ لشکر کھلا

بادشہ کا نام لیتا ہے خطیب
اب عُلوِّ پایۂ مِنبر کھلا

سِکۂ شہ کا ہوا ہے رو شناس
اب عِیارِ آبروئے زر کھلا

شاہ کے آگے دھرا ہے آئنہ
اب مآلِ سعیِ اِسکَندر کھلا

ملک کے وارث کو دیکھا خَلق نے
اب فریبِ طغرل و سنجر کھلا

ہو سکے کیا مدح، ہاں، اک نام ہے
دفترِ مدحِ جہاں داور کھلا

فکر اچھّی پر ستائش نا تمام
عجزِ اعجازِ ستائش گر کھلا

جانتا ہوں، ہے خطِ لوحِ ازل
تم پہ اے خاقانِ نام آور! کھلا

تم کرو صاحب قِرانی، جب تلک
ہے طلسمِ روز و شب کا در کھلا!

1. نسخۂ مہر میں " پائیں" (جویریہ مسعود) مزید: نسخۂ عرشی میں یہ مصرع یوں چھپا ہے: خامے سے پائی طبیعت نے مدد۔ دونوں طرح شعر تقریباً ہم معنی ہی رہتا ہے۔ متن نسخۂ نظامی کے مطابق ہے۔ نسخۂ مہر میں دوسرا مصرع یوں چھپا ہے: بادباں کے اٹھتے ہی لنگر کھلا
یہ صریحاً سہوِ کتابت ہے۔ لنگر اٹھتا، بادبان کھلتا ہے۔ (حامد علی خان)

مجھے تونسہ کہتے ہیں! وہی تونسہ جو کبھی قلت آب کا اتنا شکار ہوا کرتا تھا کہ جب 1951 میں میرا نام سنگھڑ سے بدلا گیا تو سرا...
21/08/2022

مجھے تونسہ کہتے ہیں!
وہی تونسہ جو کبھی قلت آب کا اتنا شکار ہوا کرتا تھا کہ جب 1951 میں میرا نام سنگھڑ سے بدلا گیا تو سرائیکی زبان کے لفظ "تس" (پیاس) کی نسبت سے "تونسہ" کردیا گیا۔
میں وہی پیاسا تونسہ ہوں مگر آج اتنا سیراب ہوگیا ہوں کہ میری سیرابی میرے مکینوں کی موت کا پیغام بن گئی ہے۔
اور موت بھی اتنی خطرناک۔۔۔ جو چاروں طرف سے حملہ آور ہے اور بچاؤ کا کوئی سامان نہیں ہے۔
چاروں طرف پانی ہے مگر حکومت کی بے توجہی اور سنگدلی کا شکار میرے مکین بھوکے پیاسے آبی عفریت کا لقمہ بنتے جارہے ہیں اور میں بے بسی سے انہیں موت کے پنجوں میں جکڑتا دیکھ رہا ہوں۔
خدارا!
ہمیں بچالیجیے۔۔۔ہماری مدد کیجیے!
میں ڈوب رہا ہوں۔۔۔۔۔میرے باسی ڈوب رہے ہیں!💔💔💔



#سیلاب

#

👽 واٹس ایپ اسٹیٹس پہ خاندانی لڑائیاں بھی لڑی جاتی ہیں. آئیے ایک فیملی گروپ میں چلتے ہیں جہاں ساس، سسر، نندیں، نندوئی، دی...
21/08/2022

👽 واٹس ایپ اسٹیٹس پہ خاندانی لڑائیاں بھی لڑی جاتی ہیں. آئیے ایک فیملی گروپ میں چلتے ہیں جہاں ساس، سسر، نندیں، نندوئی، دیورانیاں، جیٹھانیاں، دیور، جیٹھ اور ڈھیر سارے کزنز ہیں.

صبح صبح جیٹھانی نے اسٹیٹس لگایا:
" آپ بالوں کی بات کرتے ہیں. یہاں تو لوگ بھی دو مونہے ہوتے ہیں"

یہ اسٹیٹس سیدھا لگا نند کے کلیجے پہ. جوابی اسٹیٹس:
" دوسروں پہ انگلی اٹھانے والے بھول جاتے ہیں کہ چار انگلیاں خود ان کی طرف اشارہ کر رہی ہوتی ہیں"

اس دوران ساس صاحبہ نے مولانا طارق جمیل کا ایک وڈیو کلپ لگا دیا جس میں بیویوں کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلانے کی بات کی گئی تھی. جسے دونوں بہوؤں نے فوراً لائک کیا. بلکہ بڑے والے دل بھی دیئے.

اتنے میں سب سے سینئر نندوئی نے مفتی طارق مسعود کا ایک وڈیو کلپ شئیر کیا جس میں تیسری شادی کی شدید خواہش ظاہر کی گئی تھی. جسے سسر اور دونوں بیٹوں نے لائک تو کیا مگر دل والے ایموجی دل ہی دل میں بھیجے اور پھر پرائیویٹ بھیجے.

دیورانی کیسے پیچھے رہتیں. انہوں نے لکھا:
" وقت گزر جانے کے بعد کوئی قدر کرے تو اسے قدر نہیں افسوس کہتے ہیں"

ساس صاحبہ کو فوراً اپنی فاش غلطی کا احساس ہوا. ان کو لگا کہ دامادوں کے بجائے بیٹے اس وڈیو کو سیریس نہ لے لیں تو انہوں نے ثاقب مصطفائی کا ایک وڈیو کلپ فوراً لگایا جس میں ماں کے حقوق کے بارے میں رقت انگیز بیان تھا لیکن دونوں بیٹوں کے بجائے دامادوں کی طرف سے پسندیدگی ظاہر کی گئی.

اس پوری لڑائی کے دوران نوجوان نسل اسی طرح بے خبر اور بے نیاز رہی جیسے اقوام متحدہ تیسری دنیا کے مسائل سے رہتی ہے.

ماشاء اللہ ہمارے لوگوں کا بھی کیا ٹیلنٹ ہے. زکربرگ کو خبر نہ ہوگی کہ اس کے بنائے گئے فیچر سے ہم پوری سٹار پلس سیریز تیار کر سکتے ہیں🙈😂
بشکریہ سید ثمر احمد

آہ کہ ہم مر کہ بھی خبر نہ بن سکے 😓
19/08/2022

آہ
کہ ہم مر کہ بھی خبر نہ بن سکے 😓




رودکوہی کی ہزاروں ٹن مٹی میں دفن ایک شودر سرائیکی کی لاش حُکمرانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے۔💔آہ کہ ہم مر کہ بھی خبر نہ بن ...
19/08/2022

رودکوہی کی ہزاروں ٹن مٹی میں دفن ایک شودر سرائیکی کی لاش حُکمرانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے۔💔
آہ
کہ ہم مر کہ بھی خبر نہ بن سکے 😓





ہر وہ پاکستانی جس کے ایک تنکے کا سیلابی ریلے نے نقصان کیا ، روز جزا ہر حاکم و ذمہ دار کا گریبان پکڑے گا۔۔۔ان شاءاللہ

گناہ ہم سے "نور" چھین لیتا ہے اور "نور" بہت قیمتی ہوتا ہے کیونکہ اندھیروں میں تو انسان کو ‏اپنا آپ بھی دکھائی نہیں دیت...
19/08/2022

گناہ ہم سے "نور" چھین لیتا ہے اور "نور" بہت قیمتی ہوتا ہے کیونکہ اندھیروں میں تو انسان کو ‏اپنا آپ بھی دکھائی نہیں دیتا...!!❤️

موئے مال دا ڈکھ ہے اپنڑی جاہ ارمان ہے چھیڑو نیں بچدے #وسیب🥺
18/08/2022

موئے مال دا ڈکھ ہے اپنڑی جاہ
ارمان ہے چھیڑو نیں بچدے

#وسیب🥺

وہ جو اک عمر سے مصروف عبادات میں تھے آنکھ کھولی تو ابھی عرصۂ ظلمات میں تھےصرف آفات نہ تھیں ذاتِ الٰہی کا ثبوت پھول دشت م...
17/08/2022

وہ جو اک عمر سے مصروف عبادات میں تھے
آنکھ کھولی تو ابھی عرصۂ ظلمات میں تھے

صرف آفات نہ تھیں ذاتِ الٰہی کا ثبوت
پھول دشت میں تھے حشر بھی جذبات میں تھے

نہ یہ تقدیر کا لکھا تھا نہ منشائے خدا
حادثے مجھ پہ جو گزرے مرے حالات میں تھے

میں نے کی حدِ نظر پار تو یہ راز کھلا
آسماں تھے تو فقط میرے خیالات میں تھے

میرے دل پر تو گریں آبلے بن کر بوندیں
کون سی یاد کے صحرا تھے جو برسات میں تھے

اس لئے بھی تو میں قابلِ نفرت ٹھہرا
جتنے جوہر تھے محبت کے مری ذات میں تھے

صرف شیطاں ہی نہ تھا منکرِ تکریمِ ندیم
عرش پر جتنے فرشتے تھے مری گھات میں تھے

احمد ندیم قاسمی

یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہوں سائے کو بدن مرا ہی سہ...
16/08/2022

یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے
کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے

میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہوں سائے کو
بدن مرا ہی سہی دوپہر نہ بھائے مجھے

بہ رنگ عود ملے گی اسے مری خوشبو
وہ جب بھی چاہے بڑے شوق سے جلائے مجھے

میں گھر سے تیری تمنا پہن کے جب نکلوں
برہنہ شہر میں کوئی نظر نہ آئے مجھے

وہی تو سب سے زیادہ ہے نکتہ چیں میرا
جو مسکرا کے ہمیشہ گلے لگائے مجھے

میں اپنے دل سے نکالوں خیال کس کس کا
جو تو نہیں تو کوئی اور یاد آئے مجھے

زمانہ درد کے صحرا تک آج لے آیا
گزار کر تری زلفوں کے سائے سائے مجھے

وہ میرا دوست ہے سارے جہاں کو ہے معلوم
دغا کرے وہ کسی سے تو شرم آئے مجھے

وہ مہرباں ہے تو اقرار کیوں نہیں کرتا
وہ بد گماں ہے تو سو بار آزمائے مجھے

میں اپنی ذات میں نیلام ہو رہا ہوں قتیلؔ
غم حیات سے کہہ دو خرید لائے مجھے

وہ جو کہتا تھا کسی کا یار نہ بچھڑے اُس کو ہم سے بچھڑے 25 سال ہو گۓ 16 اگست یومِ وصال نصرت فتح علی خان آج نصرت فتح علی خا...
16/08/2022

وہ جو کہتا تھا کسی کا یار نہ بچھڑے
اُس کو ہم سے بچھڑے 25 سال ہو گۓ
16 اگست یومِ وصال
نصرت فتح علی خان
آج نصرت فتح علی خان صاحب کی برسی ہے
دنیائے موسیقی کے بے تاج بادشاہ اور قوالی کے فن کو نئی جہت دینے والے استاد نصرت فتح علی خاں کو ہم سے جدا ہوئے 22 برس بیت گئے لیکن ان کی بنائی ہوئی دھنیں آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھول رہی ہیں
نصرت فتح علی خان کا اصل نام پرویز خان تھا
اور وہ 13 اکتوبر 1948ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے تھے
تاہم بعد میں ایک بزرگ کے کہنے پر ان کا نام بدل کر نصرت رکھ دیا گیا تھا
آپ کے والد استاد فتح علی خان اور چچا استاد مبارک علی خان اپنے دور کے مشہور قوال تھے
استاد نصرت فتح علی 16 اگست 1997 کو اس جہان فانی سے کوچ کر گئے
ان کو فیصل آباد میں سپرد خاک کیا گیا

‏کثرتِ مقاصد نے ھمارے لیے سکون کی قلت پیدا کر دی ھےھم بہت سی زندگیاں جینے لگتے ھیں اس لیے ہمیں بہت سی اموات مرنا پڑتا ھے...
16/08/2022

‏کثرتِ مقاصد نے
ھمارے لیے سکون کی
قلت پیدا کر دی ھے
ھم بہت سی زندگیاں
جینے لگتے ھیں
اس لیے ہمیں بہت سی
اموات مرنا پڑتا ھے🖤🖤

کل کچھ طبیعت اپنی جو مشکُوک ہو گئیآج اُن سے دو ہی باتوں میں دو ٹوک ہو گئی ہوتا نہیں ہے سیر غمِ دو جہاں سے بھی اے دل یہ ک...
16/08/2022

کل کچھ طبیعت اپنی جو مشکُوک ہو گئی
آج اُن سے دو ہی باتوں میں دو ٹوک ہو گئی

ہوتا نہیں ہے سیر غمِ دو جہاں سے بھی
اے دل یہ کس بلا کی تِری بھُوک ہو گئی

کیوں غیر کی طرح سے نہ ہم بے وفا ہوۓ
اِس عاشقی میں ہم سے بڑی چُوک ہو گئی

مدت سے رسمِ مہر و وفا میں کمی تو تھی
آخر تِرے زمانے میں مترُوک ہو گئی

برسات ہی میں مست ہے ارگن کی بھی صدا
کوئل کی کوک اِس کے لیے کوک ہو گئی

سب کچھ ہمارے دل کو مِلا کیا نہیں مِلا
تیری نگاہِ لُطف جو مسلوک ہو گئی

اے داغؔ اب نہیں درمِ داغ بھی نصیب
دنیا فلک کے ہاتھ سے مفلوک ہو گئی

داغ دہلوی

Doctor’s writing 😁
16/08/2022

Doctor’s writing 😁

15/08/2022

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو انگلیاں ...
15/08/2022

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو

انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف

چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پہ فقرے بھی کسے جائیں گے

لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے

ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تأثر سے سمجھ جائیں گے

چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی

دکھ کی لہر نے چھیڑا ہوگا یاد نے کنکر پھینکا ہوگا آج تو میرا دل کہتا ہے تو اس وقت اکیلا ہوگا میرے چومے ہوئے ہاتھوں سے اور...
14/08/2022

دکھ کی لہر نے چھیڑا ہوگا
یاد نے کنکر پھینکا ہوگا

آج تو میرا دل کہتا ہے
تو اس وقت اکیلا ہوگا

میرے چومے ہوئے ہاتھوں سے
اوروں کو خط لکھتا ہوگا

بھیگ چلیں اب رات کی پلکیں
تو اب تھک کر سویا ہوگا

ریل کی گہری سیٹی سن کر
رات کا جنگل گونجا ہوگا

شہر کے خالی اسٹیشن پر
کوئی مسافر اترا ہوگا

آنگن میں پھر چڑیاں بولیں
تو اب سو کر اٹھا ہوگا

یادوں کی جلتی شبنم سے
پھول سا مکھڑا دھویا ہوگا

موتی جیسی شکل بنا کر
آئینے کو تکتا ہوگا

شام ہوئی اب تو بھی شاید
اپنے گھر کو لوٹا ہوگا

نیلی دھندھلی خاموشی میں
تاروں کی دھن سنتا ہوگا

میرا ساتھی شام کا تارا
تجھ سے آنکھ ملاتا ہوگا

شام کے چلتے ہاتھ نے تجھ کو
میرا سلام تو بھیجا ہوگا

پیاسی کرلاتی کونجوں نے
میرا دکھ تو سنایا ہوگا

میں تو آج بہت رویا ہوں
تو بھی شاید رویا ہوگا

ناصرؔ تیرا میت پرانا
تجھ کو یاد تو آتا ہوگا

ناصر کاظمی

اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو دل میں ہزار درد اٹھے آنکھ تر نہ ہو مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب دو چار سال تک تو...
14/08/2022

اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو
دل میں ہزار درد اٹھے آنکھ تر نہ ہو

مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو

اک پھول ہے گلاب کا آج ان کے ہاتھ میں
دھڑکا مجھے یہ ہے کہ کسی کا جگر نہ ہو

ڈھونڈے سے بھی نہ معنی باریک جب ملا
دھوکا ہوا یہ مجھ کو کہ اس کی کمر نہ ہو

الفت کی کیا امید وہ ایسا ہے بے وفا
صحبت ہزار سال رہے کچھ اثر نہ ہو

طول شب وصال ہو مثل شب فراق
نکلے نہ آفتاب الٰہی سحر نہ ہو

امیر مینائی

Happy Independence Day to both countries 🇵🇰❤️🇮🇳Let's annihilate hatred between two brother nations Love from 🇵🇰
14/08/2022

Happy Independence Day to both countries 🇵🇰❤️🇮🇳
Let's annihilate hatred between two brother nations
Love from 🇵🇰

سبو پر جام پر شیشے پہ پیمانے پہ کیا گزری نہ جانے میں نے توبہ کی تو مے خانے پہ کیا گزری ملیں تو فائزان منزل مقصود سے پوچھ...
14/08/2022

سبو پر جام پر شیشے پہ پیمانے پہ کیا گزری
نہ جانے میں نے توبہ کی تو مے خانے پہ کیا گزری

ملیں تو فائزان منزل مقصود سے پوچھوں
گزر گاہ محبت سے گزر جانے پہ کیا گزری

کسی کو میرے کاشانے سے ہمدردی نہیں شاید
ہر اک یہ پوچھتا ہے میرے کاشانے پہ کیا گزری

نہ ہو جو زندگی انجام وہ وجدان ناقص ہے
حضور شمع بعد وجد پروانے پہ کیا گزری

بتائیں برہمن اور شیخ ان کی خانہ جنگی میں
خدا خانے پہ کیا بیتی صنم خانے پہ کیا گزری

تو اپنے ہی مآل سوز غم پر غور کر پہلے
تجھے اس سے نہیں کچھ بحث پروانے پہ کیا گزری

کسی حکمت سے کر دے کوئی گویا مرنے والوں کو
یہ راز اب تک ہے سربستہ کہ مر جانے پہ کیا گزری

تری ہر سو تجلی اور میری ہر طرف نظریں
تجھے تو یاد ہوگا آئینہ خانے پہ کیا گزری

زباں منہ میں ہے عرض حال کر تو نے تو دیکھا ہے
کہ خوئے ضبط و خاموشی سے پروانے پہ کیا گزری

وہ کہتا تھا خدا جانے بہار آئے تو کیا گزرے
خدا جانے بہار آئی تو دیوانے پہ کیا گزری

یہ ہے سیمابؔ اک نا گفتہ بہ افسانہ کیا کہیے
وطن سے کنج غربت میں چلے آنے پہ کیا گزری

سیماب اکبر آبادی

شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دومیں کب کا جا چکا ہوں صدائیں مجھے نہ دوجو زہر پی چکا ہوں تمہیں نے مجھے دیااب تم تو ...
14/08/2022

شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو
میں کب کا جا چکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو

جو زہر پی چکا ہوں تمہیں نے مجھے دیا
اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو

یہ بھی بڑا کرم ہے سلامت ہے جسم ابھی
اے خسروان شہر قبائیں مجھے نہ دو

ایسا نہ ہو کبھی کہ پلٹ کر نہ آ سکوں
ہر بار دور جا کے صدائیں مجھے نہ دو

کب مجھ کو اعتراف محبت نہ تھا فرازؔ
کب میں نے یہ کہا ہے سزائیں مجھے نہ دو

احمد فراز

14/08/2022

جوبھی اس 14 اگست کے موقعہ پر باجا بجاتا ہوا ملے،اس کی تشریف پہ بجا کے رکھ دو!
#پاکستان
زندہ باد🇵🇰

Happy Independence Day ❤️❤️❤️
14/08/2022

Happy Independence Day ❤️❤️❤️

چرس انسان کو سوچ اور فکر کی بلندیوں میں غوطہ زن کرتی چرس سے انسان پر سنجیدگی اور تصووف کا نزول ہوتا ہے خوبصورت الفاظ کا ...
13/08/2022

چرس انسان کو سوچ اور فکر کی بلندیوں میں غوطہ زن کرتی
چرس سے انسان پر سنجیدگی اور تصووف کا نزول ہوتا ہے
خوبصورت الفاظ کا چناو ملتا ہے
جو بات انسان کبهی بهی نہ سمجه پایا ہو وہ چرس سے سمجه آ جاتی ہے
محبتوں اور چاہتوں میں اضافہ کرتی ہے
رومانس کو بڑها دیتی ہے
قدرت کے احسیں مناظر اتر کے آنکهوں میں آ جاتے ہیں
انسان ایک خوبصورت احساس اور وجدان کی کیفیت میں چلا جاتا ہے
چرس پی کر کسی سے رومانس کر لو تو وہ ساری زندگی اس لطافت کو نہیں بهول پائے گا................................👴

برائے مہربانی جھنڈے 🇵🇰 اتنے ہی خریدیں، جن کی تعظیم کر سکو یہ شہید کے جسم کی زینت ہوتا ہے گلیوں سڑکوں اور کوڑے کے ڈھیر کی...
13/08/2022

برائے مہربانی جھنڈے 🇵🇰 اتنے ہی خریدیں، جن کی تعظیم کر سکو یہ شہید کے جسم کی زینت ہوتا ہے گلیوں سڑکوں اور کوڑے کے ڈھیر کی نہیں 🙏

ایک گزارش، ایک پیغام 😊

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر لوگ لیتے ہیں مزا...
13/08/2022

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے

آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر
لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے

ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اسے
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے

آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے
چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے

میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے

منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پر بلا لوں گا اشارہ کر کے

12/08/2022
یہاں کسی کو بھی کچھ حسبِ آرزو نہ ملاکسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تُو نہ ملاغزالِ اشک سرِ صبح دوبِ مژگاں پرکب آنکھ اپنی کھل...
12/08/2022

یہاں کسی کو بھی کچھ حسبِ آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تُو نہ ملا

غزالِ اشک سرِ صبح دوبِ مژگاں پر
کب آنکھ اپنی کھلی اور لہو لہو نہ ملا

چمکتے چاند بھی تھےشہرِِ شب کے ایواں میں
نِگارِ غم سا مگر کوئی شمع رو نہ ملا

انہی کی رمز چلی ہے گلی گلی میں یہاں
جنہیں اُدھر سے کبھی اِذنِ گفتگو نہ ملا

پِھر آج مے کدہء دل سے لوٹ آئے ہیں
پِھر آج ہم کو ٹھکانے کا ہم سُبو نہ ملا

ظفر اقبال

پروین شاکر❤️اپنے بستر پہ بہت دیر سے میں نیم دراز سوچتی تھی کہ وہ اس وقت کہاں پر ہوگا میں یہاں ہوں مگر اس کوچۂ رنگ و بو م...
11/08/2022

پروین شاکر❤️

اپنے بستر پہ بہت دیر سے میں نیم دراز
سوچتی تھی کہ وہ اس وقت کہاں پر ہوگا

میں یہاں ہوں مگر اس کوچۂ رنگ و بو میں
روز کی طرح سے وہ آج بھی آیا ہوگا

اور جب اس نے وہاں مجھ کو نہ پایا ہوگا!؟

آپ کو علم ہے وہ آج نہیں آئی ہیں؟
میری ہر دوست سے اس نے یہی پوچھا ہوگا

کیوں نہیں آئی وہ کیا بات ہوئی ہے آخر
خود سے اس بات پہ سو بار وہ الجھا ہوگا

کل وہ آئے گی تو میں اس سے نہیں بولوں گا
آپ ہی آپ کئی بار وہ روٹھا ہوگا

وہ نہیں ہے تو بلندی کا سفر کتنا کٹھن
سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اس نے یہ سوچا ہوگا

راہداری میں ہرے لان میں پھولوں کے قریب
اس نے ہر سمت مجھے آن کے ڈھونڈا ہوگا

نام بھولے سے جو میرا کہیں آیا ہوگا
غیر محسوس طریقے سے وہ چونکا ہوگا

ایک جملے کو کئی بار سنایا ہوگا
بات کرتے ہوئے سو بار وہ بھولا ہوگا

یہ جو لڑکی نئی آئی ہے کہیں وہ تو نہیں
اس نے ہر چہرہ یہی سوچ کے دیکھا ہوگا

جان محفل ہے مگر آج فقط میرے بغیر
ہائے کس درجہ وہی بزم میں تنہا ہوگا

کبھی سناٹوں سے وحشت جو ہوئی ہوگی اسے
اس نے بے ساختہ پھر مجھ کو پکارا ہوگا

چلتے چلتے کوئی مانوس سی آہٹ پا کر
دوستوں کو بھی کس عذر سے روکا ہوگا

یاد کر کے مجھے نم ہو گئی ہوں گی پلکیں
''آنکھ میں پڑ گیا کچھ'' کہہ کے یہ ٹالا ہوگا

اور گھبرا کے کتابوں میں جو لی ہوگی پناہ
ہر سطر میں مرا چہرہ ابھر آیا ہوگا

جب ملی ہوگی اسے میری علالت کی خبر
اس نے آہستہ سے دیوار کو تھاما ہوگا

سوچ کر یہ کہ بہل جائے پریشانی دل
یوں ہی بے وجہ کسی شخص کو روکا ہوگا!

زندگی یوں تھی کہ جینے کا بہانہ تو تھاہم فقط زیبِ حکایت تھے فسانہ تو تھاہم نے جس جس کو بھی چاہا تیرے ہجراں میں وہ لوگآتے...
11/08/2022

زندگی یوں تھی کہ جینے کا بہانہ تو تھا
ہم فقط زیبِ حکایت تھے فسانہ تو تھا

ہم نے جس جس کو بھی چاہا تیرے ہجراں میں وہ لوگ
آتے جاتے ہوئے موسم تھے زمانہ تو تھا

اب کے کچھ دل ہی نہ مانہ کہ پلٹ کر آتے
ورنہ ہم در بدروں کا ٹھکانہ تو تھا

یارواغیار کے ہاتھوں میں کمانیں تھیں فراز
اور سب دیکھ رہے تھے کہ نشانہ تو تھا

احمد فراز

میں انھیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیںچل نکلتے جو مے پئیے  ہوتےقہر ہو یا بلا ہو، جو کچھ ہوکاش کے تم میرے لیے  ہوتےمیری قسمت می...
11/08/2022

میں انھیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں
چل نکلتے جو مے پئیے ہوتے

قہر ہو یا بلا ہو، جو کچھ ہو
کاش کے تم میرے لیے ہوتے

میری قسمت میں غم گر اتنا تھا
دل بھی یا رب! کئ دیے ہوتے

آہی جاتا وہ راہ پر غالب
کوئ دن اور بھی جیے ہوتے

مرزا غالب

کئی دنوں سے مجھے وہ میسج میں لکھ رہی تھی جنابِ عالی حضورِ والا بس اِک منٹ مجھ سے بات کر لیں میں اِک منٹ سے اگر تجاوز کرو...
10/08/2022

کئی دنوں سے
مجھے وہ میسج میں لکھ رہی تھی
جنابِ عالی
حضورِ والا
بس اِک منٹ مجھ سے بات کر لیں
میں اِک منٹ سے اگر تجاوز کروں
تو بے شک نہ کال سننا
میں زیرِ لب مُسکرا کے لکھتا
بہت بزی ہوں
ابھی نئی نظم ہو رہی ہے
وہ اگلے میسج میں پھر یہ لکھتی
سسکتی روتی بلکتی نظموں کے عمدہ شاعر
تم اپنی نظمیں تراشو لیکن
کبھی تو میری طرف بھی دیکھو
کبھی تو مجھ سے بھی بات کر لو
بس اِک منٹ میری بات سُن لو
میں ہنس کے لکھتا
فضول لڑکی
بہت بزی ہوں
بس اِک منٹ ہی تو ہے نہیں ناں
وہ کئی دنوں تک خموش رہتی
پھر ایک دن میں نے اُس کی حالت پہ رحم کھا کر
جواب لکھا
بس اِک منٹ ہے
اور اِک منٹ سے زیادہ بالکل نہیں سنوں گا
تو اس نے اوکے لکھا اور اِک دم سے کال کر دی
میں کال پِک کر کے چُپ کھڑا تھا
وہ گہرا لمبا سا سانس لے کر
اُداس لہجے میں بولی سر جی
میں جانتی ہوں کہ اِک منٹ ہے
اور اِک منٹ میں
میں اپنے اندر کی ساری باتیں کسی بھی صورت نہ کہہ سکوں گی
سلگتی ہجرت زدہ رُتوں کو اُداس نظموں میں لکھنے والے
عظیم شاعر
خُدا کی دھرتی پہ رہنے والے
اُداس لوگوں کا دُکھ بھی لکھنا
کبھی محبت میں جلتے لوگوں کا دُکھ سمجھنا
کبھی کسی نظم میں بتانا جنہیں تمہاری رفاقتیں ہی کبھی میسر نہیں ہوئی ہیں
جنہیں تمہاری محبتیں ہی کھبی میسر نہیں ہوئی ہیں
کبھی جو محرومیوں کے موسم بہت ستائیں تو کیا کریں وہ
کبھی جو تنہائیوں کی شامیں بہت رُلائیں تو کیا کریں وہ
ابھی تو آدھا منٹ پڑا تھا
مگر وہ لائن سے ہٹ چکی تھی
وہ اِک منٹ کی جو کال تھی ناں
وہ تیس سیکنڈ میں کٹ چکی تھی
میں کتنے برسوں سے اگلا آدھا منٹ گزرنے کا منتظر ہوں
وہ نرم لیکن اُداس لہجے میں بات کرتی
اُداس لڑکی مِری سماعت کے
اَدھ کھلے دَر سے یونہی اب تک لگی ہوئی ہے
ہٹی نہیں ہے
بہت سے سالوں سے چل رہی ہے
وہ کال اب تک کٹی نہیں ہے.

ہے بسکہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور کرتے  ہیں  ‌محبت  تو گزرتا  ہے گماں  اور یارب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری با...
10/08/2022

ہے بسکہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور
کرتے ہیں ‌محبت تو گزرتا ہے گماں اور

یارب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات
دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور

ابرو سے ہے کیا اس نگہ ناز کو پیوند
ہے تیر مقرر مگر اس کی ہے کماں اور

تم شہر میں ہو تو ہمیں کیا غم جب اٹھیں گے
لے آئیں گے بازار سے جا کر دل و جاں اور

ہر چند سبک دست ہوئے بت شکنی میں
ہم ہیں تو ابھی راہ میں ہے سنگ گراں اور

ہے خون جگر جوش میں دل کھول کے روتا
ہوتے جو کئی دیدۂ خوں نابہ فشاں اور

مرتا ہوں اس آواز پہ ہر چند سر اڑ جائے
جلاد کو لیکن وہ کہے جائیں کہ ہاں اور

لوگوں کو ہے خورشید جہاں تاب کا دھوکہ
ہر روز دکھاتا ہوں میں اک داغ نہاں اور

لیتا نہ اگر دل تمہیں دیتا کوئی دم چین
کرتا جو نہ مرتا کوئی دن آہ و فغاں اور

پاتے نہیں جب راہ تو چڑھ جاتے ہیں نالے
رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور

ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے
کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور

مرزا غالب

Address

Near Govt Girls High School Matotli Shujabad Multan
Multan
59240

Telephone

+923106692785

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kuch khaas posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Kuch khaas:

Videos

Share