Nasir_Ali_official_page

Nasir_Ali_official_page Scared Audition like my page

25/10/2023
19/10/2023
19/10/2023

Gd mrng frnds..

I Wish You All A Very Happy AndPeaceful Eid, May Allah AcceptYour Good Deeds, ForgiveYour Transgressions And EaseThe Suf...
11/07/2022

I Wish You All A Very Happy And
Peaceful Eid, May Allah Accept
Your Good Deeds, Forgive
Your Transgressions And Ease
The Suffering Of All Peoples
Around The Globe. Eid Mubarak.

23/03/2022

Happy 23rd March Pakistan Resolution Day to all citizens. God bless my holy land The flower crop that is not in danger of falling. The flowers that bloom here have been blooming for years. "Don't even think of autumn here."

21/02/2022

😜😜😆😆😆

21/02/2022

😜😜😜😜

20/02/2022

12/02/2022

BY BY BRO😥😥

(میں روز اول سےعمران مخالف کیوں تھا/حمادحسن) یقینا میں روز اول سے ہی عمران خان کا شدید ناقد تھا لیکن یہ بھی بتاتا چلوں ک...
09/02/2022

(میں روز اول سےعمران مخالف کیوں تھا/حمادحسن)
یقینا میں روز اول سے ہی عمران خان کا شدید ناقد تھا لیکن یہ بھی بتاتا چلوں کہ میں کوئی جذباتی طور پر عمران خان کا مخالف نہیں تھا بلکہ اس مخالفت کے لئے میرے پاس پس منظر کے شواہد اور ٹھوس دلائل بھی موجود تھے میرا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ عمران خان نے کرکٹ سے شوکت خانم ہسپتال اور سیاست سے وزارت عظمی تک صرف اپنے ذاتی مفادات کی جنگ ہی لڑی ہے اور اس سلسلے میں اس نے دوسروں کی احسان مندی عزت نفس حق اور میرٹ کا خیال رکھنے کی بجائے اپنے مفادات کے لئے ایک بے رحمی کے ساتھ ہمیشہ اس کے پرخچے اڑا کر رکھ دیئے۔
سب سے پہلے ہم 1992 میں جھانکتے ہیں۔ کرکٹ ورلڈ کپ میں صرف آٹھ ٹیمیں حصہ لے رھی تھیں، پاکستان نے فائنل جاوید میانداد، وسیم اکرم اور عاقب جاوید کی شاندار کارکردگی کی بدولت جیت لیا لیکن ٹرافی عمران خان نے خلاف روایت اپنے پلیئرز کی تعریف کئے بغیر اُٹھائی کیونکہ کپتان وہ تھا تاہم یہ ٹرافی کلائیولائیڈ اپنے ملک ویسٹ انڈیز اور رکی پونٹنگ اپنے ملک آسڑیلیا کے لئے بحیثیت کپتان ایک کی بجائے دو دو بار اُٹھا چکے ہیں۔
(ورلڈ کپ سے بھی کئی سال پہلے جاوید میانداد کو کپتانی سے ہٹانے اور دوسرے کھلاڑیوں کو ساتھ ملا کر خود کیپٹن بننے کا معاملہ الگ ہے.)
1983 کا ورلڈ کپ بھارتی کپتان کپل دیو اس حالت میں جیت چکا تھا جب پوری بھارتی ٹیم پسپا ہو چکی تھی لیکن کپل دیو نے تن تنہا مخالف ویسٹ انڈیز کی مضبوط ٹیم کے پرخچے اُڑا کر رکھ دئیے تھے اور ورلڈ کپ اٹھا لیا تھا.
ایلن بارڈر، رانا ٹونگا، دھونی، سٹیو وا، اور مائیکل کلارک بھی بحیثیت کپتان کرکٹ ورلڈ کپ جیت چکے ہیں، لیکن ان میں سے کسی ایک نے بھی اپنی جیت کو سیاسی سٹنٹ نہیں بنایا نہ اس کا کوئی سیاسی یا سماجی فائدہ اُٹھایا کیونکہ یہ لوگ نہ صرف اچھے سپورٹس مین تھے بلکہ سپورٹس مین سپرٹ سے آگاہ بھی تھے جبکہ دوسری طرف عمران خان اس کامیابی کو شوکت خانم ہسپتال، چندوں، (جس سے بدنام زمانہ فارن فنڈنگ کیس بھی برآمد ہوا) دولت، سیاست دھرنوں، جلاؤ گھیراؤ، مارو پیٹو تک بھی لے کر آئے۔ اور آخر میں نادیدہ قوتوں اور آر ٹی ایس سسٹم کے ذریعے وزارت عظمی کی کرسی تک بھی پہنچنے میں کامیاب ہوئے.
!اب آتے ہیں شوکت خانم ہسپتال کی طرف
یہ یقینًا عمران خان کا ایک بڑا کارنامہ ہے لیکن کیا یہ کارنامہ اس نے اکیلے سرانجام دیا؟
پشاور کا ایک معذور نوجوان مجھے بتا رہا تھا کہ جب میں پانچویں کلاس میں پڑھ رہا تھا تو میں سارا دن سکول میں بھوکا پیاسا رہتا کیونکہ ڈیڑھ مہینے تک گھر سے ملنے والا پاکٹ منی میں شوکت خانم ہسپتال کو چندہ دینے کے لئے بچا رہا تھا اور جس دن عمران خان نے ہمارے سکول کا وزٹ کیا تو میں نے وہ سارے پیسے اس کے ہاتھ پر رکھ دئیے۔
اس ہسپتال کے لئے زمین پنجاب حکومت اور پیسے عوام اور پنجاب حکومت نے دیئے لیکن اپنے سوا کسی اور کا نام لینا تو درکنار شکریہ تک ادا نہیں کیا
بلکہ نواز شریف سے لےکر حفیظ اللہ نیازی تک اس حوالے سے کسی محسن اور مددگار کو چھوڑا بھی نہیں
گویا جاوید میانداد، وسیم اکرم اور عاقب جاوید کی تاریخ یہاں بھی دہرائی گئی۔
اب آتے ہیں 1996 میں .
اسی سال عمران خان نے تحریک انصاف کی بنیاد رکھی لیکن یہ یوسفِ بے کارواں مدتوں اکیلا ہی پھرتا رہا یہاں تک کہ چھ سال بعد دو ھزار دو میں اس کے ہاتھ بمشکل قومی اسمبلی کی ایک سیٹ ہاتھ آئی۔
جبکہ نوابزادہ محسن علی خان اسلم خٹک کا داماد ہونے کی وجہ سے اپنے بل بوتے پر کرک سے صوبائی اسمبلی کی واحد نشست جیت گئے.
گویا پورے پاکستان سے ایک قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشستیں ھی کل سیاسی اثاثہ تھے.
پاکستان کا سیاسی مزاج یہ ہے کہ کوئی پارٹی اپنے قیام کے ساتھ ہی عوامی مقبولیت حاصل نہ کرے تو سمجھ لینا کہ ناکامی ہی مقدر ہے (پیپلز پارٹی، نون لیگ، اس حوالے سے کامیابی جبکہ مصطفٰے جتوئی کی نیشنل پیپلز پارٹی اور فاروق لغاری کی ملت پارٹی ناکامی کے حوالے سے بڑی مثالیں ہیں۔) لیکن اپنے قیام کے سولہ سال بعد اکتوبر دو ھزار گیارہ کے ایک جلسے نے "اچانک" گلی گلی “انقلابی “ پیدا کئے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سولہ سال سے صاف چلی شفاف چلی تحریک انصاف بھی موجود تھی اور اس کا ڈٹ گیا کپتان بھی پھر یہ “انقلابی کارکن“ کس غنودگی میں چلے گئے تھے جو تیس اکتوبر 2011ء کی رات اچانک نمودار ہو گئے، لیکن چلو یہ سوال تاریخ پر چھوڑ دیتے ہیں۔

لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ جاوید میانداد وسیم اکرم اور عاقب جاوید والی تاریخ یہاں بھی دھرائی گئی کیونکہ تحریک انصاف کے بانی اراکین میں سے احسن رشید اور نعیم الحق کے جنازوں پر نہیں جاتا۔ حفیظ اللہ نیازی سے دشمنی اس حد تک لے کر جاتا ہے کہ اس کے جواں سال بھائی کی وفات پر تعزیت تک نہیں کرتا جبکہ نوابزادہ محسن علی خان کو گمنامی میں دھکیل دیتا ہے.
اب آتے ہیں موجودہ منظرنامے کی طرف ! ایک عمومی تاثر یہ ہے کہ عمران خان کو بعض قوتوں نے اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا اور اس کے ذریعے طاقتور سیاسی اور جمہوری قوتوں کو پیچے دھکیل دیا لیکن جب ہم معاملات کا باریک بینی کے ساتھ غیر جذباتی انداز میں جائزہ لیتے ہیں تو چونک جاتے ہیں کیونکہ معاملہ عمومی تاثر کے برعکس ہے یعنی عمران خان استعمال نہیں ہوا بلکہ اس نے خود دوسروں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا۔
کیسے؟
2013ء کے الیکشن میں عمران خان کے بھاری بھر کم اور طوفانی جلسوں سے یہ تاثر لیا جارہا تھا کہ وہ الیکشن جیت جائے گا اس لئے اس کے "سر پرست” سائیڈ لائن پر کھڑے صرف تماشا دیکھتے رہے یا بالفاظ دیگر عمران خان کی جیت کا انتظار کرتے رھے۔ لیکن الیکشن کے نتائج آتے ہی سب حیران و پریشان تھے کیونکہ اٹک سے رحیم یار خان تک نواز شریف پورے پنجاب میں صفایا کر چکا تھا۔
اب عمران خان کو یہ بات سمجھ آنے لگی تھی کہ نواز شریف سے الیکشن جیتنا اس کے بس کی بات نہیں اس لئے اس نے نئے “راستوں“ کا انتخاب کیا۔
سو ایک طرف اس نے اپنے سادہ لوح کارکنوں اور عوام کو باور کرایا کہ میرے علاوہ باقی تمام لیڈرز چور اور کرپٹ ہیں اس لئے جوں ھی میں اقتدار سنبھال لوں تو آپ لوگوں کی زندگی میں شاندار تبدیلی آ جا ئیگی اور سادہ لوح عوام بہت حد تک ان وعدوں سے بہل بھی گئے. دوسری طرف وزیراعظم اور مقتدر طبقے کو ایک دوسرے کے مقابل لانا تھا.
نواز شریف چونکہ اسٹیبلشمنٹ کے روایتی حلیف رہے ہیں اور یہ دونوں (نواز شریف اوراسٹیبلشمنٹ) اختلافات کے باوجود بھی کسی نہ کسی حد تک ایک دوسرے کے لئے قابل قبول تھے، مثلاً نواز شریف نے فوجی سربراہ جہانگیر کرامت کو برطرف کیا تھا لیکن فوج نے برداشت بھی کیا تھا اور مان بھی لیا تھا اسی طرح مشرف کے ہاتھوں نواز شریف حکومت کا خاتمہ اٹک جیل اور جلا وطنی بھی نواز شریف کو پوائینٹ آف نو ریٹرن پرکھبی بھی نہیں لے کر گئی بلکہ اس نے اپنی سیاسی گولہ باری ھمیشہ پرویز مشرف کی ذات تک محدود رکھی تھی۔ لیکن اس کے باوجود بھی وہ ھمیشہ اسے مشرف صاب کہہ کر پکارتے رھے
2013 کا الیکشن جیتنے کے صرف دو دن بعد آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی متوقع وزیراعظم کو مبارک باد اور بریفنگ دینے رائے ونڈ بھی گئے اور متوقع وزیراعظم اور فوجی سربراہ کے درمیان ایک خوشگوار ملاقات بھی ہوئی تھی اب چاہیے تو یہ تھا کہ وزیر اعظم ھاؤس اور پنڈی کے درمیان اعتماد بڑھتا اور معاملات اثبات کی طرف چل پڑتے لیکن عمران خان سیاسی ٹمپریچر انتھائی غیر فطری انداز سے بڑھا کر منتخب وزیر اعظم کا امیج درھم برھم کرنے لگے۔ بد قسمتی سے عمران خان کو مخصوص منطقوں سے تھپکی بھی ملنے لگی اس تھپکی کو عمران خان نے بہت مہارت کے ساتھ اپنے “منصوبے” کے لئے استعمال کیا۔
اور پھر وہ وقت آیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف جنھوں نے اختلاف کے دراڑ کو انتہائی مشکل حالات میں بھی ایک حد سے بڑھنے نہیں دیا تھا (حتٰی کہ آرمی چیف کی برطرفی اٹک جیل اور جلاوطنی جیسے پر آشوب حالات میں بھی)۔ لیکن عمران خان کی “مہارت “ اور “چابکدستی “ کی داد دیجئے کہ ایک طرف ڈان لیکس خادم رضوی کا شرمناک دھرنا جوتے اور سیاہی پھنکنے تک کے واقعات ہونے لگے تو دوسری طرف نواز شریف ایک خوفناک بیانیہ لے کر سڑکوں پر نمودار ہوئے اور پھر آنکھوں نے وہ منظر بھی دیکھا کہ پنجاب جیسے صوبے میں بھی وہ نعرے لگنے لگے جو وزیرستان میں لگتے رہے، لیکن اھم سوال یہ ہے کہ اس سارے کھیل میں نقصان کس کا ہوا ? اور فائدہ کس نے اُٹھای??
نقصانات کی فہرست تو طویل بھی ہے اور خوفناک بھی لیکن فائدہ صرف ایک شخص نے اُٹھایا اور اس کا نام عمران خان ہے جو وزیراعظم ھاؤس میں بیٹھا اور بیٹھتے ہی مخصوص ٹائمنگ کے ساتھ ایسٹبلشمنٹ کے اس مورچے کی طرف بڑھا جہاں مقتدر قوتوں کی اصل طاقت پوشیدہ ہے .
گویا اپنے نئے "محسنوں ” کے ساتھ بھی حسب فطرت سلوک شروع کر کے با وقار اداروں اور ذمہ دار منصبوں کو گلی کوچوں کا موضوع بنا چکا.
لیکن کیا کریں کہ اب بھی بعض لوگ بضد ہیں کہ عمران خان بہت سادہ آدمی ہے !!
اتنا سادہ کہ اس کی قمیض میں دو دو موریاں ہوتی ہیں اور ھاتھ میں تسبیح بھی
جبکہ "خود " کرپشن بھی نہیں کرتا.
نوٹ:یہ کالم آج ایک غیر ملکی ویب سائٹ پر شائع ہوا ھے جسے صوابی نامہ نیوز بھی خصوصی اجازت کے ساتھ شائع کر رھا ھے.....

06/02/2022

khatme Quran

06/02/2022

Ability is what you're capable of doing, motivation determines what you do, and attitude determines how well you do it..

04/02/2022


https://amzn.to/3o95Lxc
30/01/2022

https://amzn.to/3o95Lxc

Wear this nourishing facial primer serum before applying makeup to help prep skin and create a smooth, glowing surface for makeup application.Can also be used alone for its hydrating serum benefits to leave skin with a beautiful, dewy look that looks and feels healthier.Hydrate your skin and leav...

Address

Swabi
38000

Telephone

+923488844765

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Nasir_Ali_official_page posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Swabi event planning services

Show All