Pakistani Peoples

  • Home
  • Pakistani Peoples

Pakistani Peoples Entertainment 24/7

Reality which we are ignoring
13/03/2022

Reality which we are ignoring

Man of ALLAH. Pakistani on his duty
21/11/2021

Man of ALLAH. Pakistani on his duty

پہلی بار کیسی زندہ آٸی ایس آٸی ایجنٹ کی کہانی جسنے اپنے اکلوتے بیٹے کی پروہ کیے بغیر اپنا مشن جاری رکھا
بیٹے کی قربانی
ایک خفیہ مجاہد کی ناقابل یقین داستان
یہ کہانی شہید کیپٹن قدیر کے استاد محترم میجر علی کی ہے
میجر علی جن کا اصل نام کچھ اور ہے جو اس وقت بھی وطن عزیز کی حفاظت کی خاطر ایک خفیہ مشن پر موجود ہیں مشن کی حساسیت کی وجہ سے میجر صاحب کا اصل نام تبدیل کر دیا ہے
کیپٹن قدیر کی طرح میجر علی کا تعلق بھی ایک بہت امیر گھرانے سے ہے
میجر علی کا تعلق پنجاب کے ایک سیاسی گھرانے سے تھا میجر علی کے والد صاحب متعدد بار ایم پی اے ایم این اے رہے تھے میجر علی اپنے باپ کی واحد اولاد ہیں میجر علی کے والد چند سال پہلے وفات پا چکے ہیں
میجر علی کے والد میجر صاحب کو سیاست میں آنے کا کہتے ہیں اور کہتے ہیں ایم پی وغیرہ بن کر سیاست کرو آرام سے کھاؤ پیو اور ملک کی خدمت کرو
میجر علی جو سیاست سے نفرت کرتے ہیں یکسر انکار کر دیتے ہیں اور اپنے والد کو کہتے ہیں ملک کی خدمت کروں گا مگر فوجی بن کر اپنے وطن عزیز کی خاطر سب کچھ قربان کر دونگا
دھن کا پکا یہ نوجوان فوج میں سیکنڈ لیفٹینٹ بھرتی ہوجاتا ہے اور اپنی قابلیت اور جذبے کی بنا پر خفیہ ایجنسی میں سیلیکٹ ہوجاتا ہے
جیسے ہی علی فوج میں سیکنڈ لیفٹینٹ بھرتی ہوتا ہے تو اس کی شادی کر دی جاتی ہے
میجر علی ترقی کرتے کرتے میجر کے عہدے تک پہنچ جاتے ہیں شادی کے کئی سال گزر جانے کے بعد بہت مَنتوں مرادوں کے بعد میجر علی کے گھر اللہ پاک چاند سا بیٹا عطا فرماتا ہے
تو میجر علی خوشی سے پھولے نہی سماتا ہے اور اس دن ان کی یونٹ میں جشن کا سما ہوتا ہے
وقت گزرتے پتہ نہی چلتا اور پانچ سال کا عرصہ بیت جاتا ہے میجر علی کا بیٹا پانچ سال کا ہوجاتا ہے
جب بلوچستان کے حالات بہت زیادہ خراب ہوجاتے ہیں تو میجر علی کیپٹن قدیر اور اپنی باقی مارخوروں کی ٹیم کے ساتھ وطن عزیز کے دشمنوں کو ختم کرنے کے لئے مختلف خفیہ روپوں میں بکھر جاتے ہیں کیپٹن قدیر اپنے لئے کوڑا اکٹھا کرنے والے کا روپ چنتا ہے جیسا کہ کیپٹن قدیر کی سابقہ کہانی میں بتایا تھا میں نے آپ دوستوں کو
میجر علی ایک الگ اور انتہائی حساس روپ میں دشمنوں کی صفوں میں شامل ہو جاتے ہیں
میجر علی اہم معلومات پہنچا رہے تھے میجر علی کی ان معلومات کی وجہ سے سیکورٹی فورسز بہت بڑے بڑے حملوں کو ناکام بنا رہی تھیں بلوچستان کا امن بحال ہورہا تھا
یاد رہے دوستو جب کوئی مارخور کسی خفیہ مشن پر ہو تو اس کا اپنی فیملی اہل خانہ سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوتا ہے
اس مشن کے دوران میجر علی کا بیٹا شدید بیمار ہوجاتا ہے اور اسے ہسپتال منتقل کر دیا جاتا ہے
میجر علی کی بیوی روازانہ اپنے شوہر کو اطلاع دینے کے لئے کال ملاتی ہے مگر آگے سے نمبر بند ملتا ہے
بیٹا بابا بابا پکارتا رہتا ہے جب ماں اپنے بچے کی حالت برداشت نہی کر پاتی ہے تو جی ایچ کیو راولپنڈی رابطہ کرتی ہے
اور ان سے فریاد کرتی ہے میجر علی تک یہ اطلاع پہنچائی جائے اور خدارا اسے گھر چھٹی پر بھیجا جائے ہمارا ایک بیٹا ہے جو ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمش میں ہے
فوجی ہیڈکوارٹر میں موجود فوجی افسران کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں
فوری طور پر کیپٹن قدیر کے ذریعے میجر علی تک اطلاع پہنچائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ میجر علی اپنا مشن ادھورا چھوڑ کر ہسپتال پہنچ کر بیٹے کی جان بچائیں
دوسری طرف ہسپتال میں معصوم بچہ بیماری سے تڑپ رہا ہوتا ہے اور وہ بچہ کھانے پینے سے انکار کر دیتا ہے
اس معصوم کے ہونٹوں پر بس ایک لفظ ہوتا ہے
مما میرا بابا لا دو بابا بابا لا دو 😪😣
بےبس ماں معصوم بچے کو گلے لگاتی رہتی ہے زارو قطار روتے ہوئے جھوٹے دلاسے دیتی ہے
مگر بچہ کسی دلاسے میں نہی آتا ہے بس ایک ہی لفظ بابا بابا لا دو
کیپٹن قدیر کوڑا چنتے کے بہانے دشمن کے اس خفیہ ٹھکانے تک پہنچ جاتا ہے جدھر میجر علی موجود ہوتا ہے
کیپٹن قدیر میسج دیتا ہے کہ سر آپ مشن چھوڑ کر گھر پہنچیں آپ کے بچے کی زندگی خطرے میں ہے وہ ہسپتال منتقل ہے
میجر علی یہ خبر سن کر اندر سے تو تڑپ جاتا ہے
مگر اپنے اعصاب کو مضبوط کرتے ہوئے
ایک تاریخی جملہ ادا کرتا ہے
اور کہتا ہے کیپٹن قدیر ہم نے وطن عزیز کی حفاظت کی قسم کھائی ہے میں اپنے ایک بیٹے کی خاطر باقی ملک کے لاکھوں بیٹوں کی زندگیاں خطرے میں نہی ڈال سکتا ہوں جاؤ واپس میں مشن ادھورا چھوڑ کر نہی آؤں گا
یہ جملہ سن کر کیپٹن قدیر سکتے میں آجاتا ہے
کہ یہ وہی میجر ہے جس نے اولاد کے لئے پتہ نہی کتنے پیروں فقیروں کی مزاروں پر جا کر دعا کروائی اور دس سال بعد ایک بیٹا پیدا ہوا
اور وہی بیٹا زندگی اور، موت کی کشمکش میں ہے مگر میجر علی نے گھر جانے سے انکار کر دیا صرف پیارے پاکستان کی خاطر یہ انسان نہی فرشتہ ہے یقینن
کیپٹن قدیر واپس آجاتا ہے مگر ٹھیک دو دن بعد کیپٹن قدیر کو اطلاع دی جاتی ہے کہ میجر صاحب کو کہو اس کا بیٹا اب اس دنیا میں نہی رہا ہے
معصوم بچہ ہسپتال میں بابا بابا کرتا مر جاتا ہے
میجر صاحب تک جب یہ خبر پہنچتی ہے تو میجر صاحب
کی آنکھوں سے آنسو کے چند قطرے گرتے ہیں اور میجر صاحب آسمان کی طرف منہ اٹھا کر دعا کرتے ہیں
اے اللہ گواہ رہنا تیرے کلمے کے نام پر بنے اس مدینہ ثانی ملک کے لئے ہم قربانیاں پیش کر رہے ہیں اللہ اس پاک وطن کو تاقیامت سلامت رکھنا ہماری قربانیوں کو قبول کرنا
میں اب سوال کرتا ہوں ان لبرلز سے ان سیاست دانوں سے اور فوج پر تنقید کرنے والے ان تمام #کـــتوں سے جو یہ کہتے ہیں فوجی تنخواہ کے لئے کام کرتے ہیں
اوے بکواس کرنے والو کیا تم دے سکتے ہو اپنے واحد اولاد کی قربانی
اوے نوازشریف تم کر سکتے ہو ایسا میجر علی کی طرح
حسن حسین کی قربانی دے سکتے ہو؟؟
میری فوج پر تنقید کرنے والو تم اس طرح قربانیاں پیش کرو کر سکتے ہو ایسا تو پھر تنقید کا حق ہے تمہیں
ورنہ اپنی بکواس بند رکھو
نوٹ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم فوج پر نہی فوج کے جنرلز پر تنقید کرتے ہیں تو ان #کــــتوں کو بتا دو فوج میں ڈرئیکٹ جنرل بھرتی نہی ہوتے یہی کوئی بھی جنرل میجر علی کی طرح مختلف قسم کی قربانیاں دے کر آدھی سے زیادہ زندگی فوج کو دے کر ترقی کرکے جنرل بنتے ہے
سوشل میڈیا کے نوجوانو میرے محب وطن پاکستانیو خدارا اپنی فوج کی قدر کرو یہ فوجی آپ کی خاطر اپنے بچوں کو گھر بار کو چھوڑ کر گھر سے بےگھر ہوتے ہیں کس لئے
صرف اس لیے کہ پاکستان کی عوام اپنے اپنے گھروں میں امن سکون سے رہے
فوج تمہارے لئے بیٹے قربان کر رہی ہے
مگر کیا تم اس فوج کا حوصلہ افزائی کے لئے انہیں اپنی محبت کا بھر پور احساس دلانے کے لئے سوشل میڈیا پر چند جملے نہی لکھ سکتے؟؟
اٹھو لکھو کہ ہم پاکستانی قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں جدھر جدھر کوئی فوجی ملے اسے سیلوٹ مارو ان سے محبت کا بھرپور اظہار کرو
فوج تم سے کچھ نہی مانگتی سوائے محبت کے چند جملوں کے
اپنے اپنے قلم سے وی لو یو پاک فوج لکھو
سوشل میڈیا پر جب بھی کوئی بھی پوسٹ کرو
اس کے نیچے پاک فوج زندہ باد لکھنا مت بھولو
آپ کا یہی جملہ آپ کی فوج کے حوصلے بلند اور دشمنوں کے حوصلے پست کرے گا
پاک فوج زندہ باد
پاکستان ہمیشہ زندہ باد
ISI Zindabad
مارخور 🇵🇰

وہ اشعار جو علامہ  اقبال کے نہیں ہیں مگر ان کے نام سے منسوب ہیں ۔ تحریر لازمی پڑھیں اور جس حد تک ممکن ہے شئیر بھی کریں ا...
10/11/2021

وہ اشعار جو علامہ اقبال کے نہیں ہیں مگر ان کے نام سے منسوب ہیں ۔ تحریر لازمی پڑھیں اور جس حد تک ممکن ہے شئیر بھی کریں اور کاپی پیسٹ بھی کر سکتے ہیں:

ہم سب چونکہ گلوبل ورلڈ سے وابستہ لوگ ہیں اور انٹرنیٹ کی دُنیا میں اور بالخصوص فیس بُک پر علامہ اقبالؒ کے نام سے بہت سے ایسے اشعار گردِش کرتے ہیں جن کا اقبال کے اندازِ فکر اور اندازِ سُخن سے دُور دُور کا تعلق نہیں۔ کلامِ اقبال اور پیامِ اقبال سے محبت کا تقاضا ہے، اور اقبال کا حق ہے کہ ہم ایسے اشعار کو ہرگز اقبال سے منسوب نہ کریں جو اقبال نے نہیں کہے۔ ذیل میں باقاعدہ گروہ بندی کر کے ایسے اشعار کی مختلف اقسام اور مثالیں پیشِ کی جا رہی ہیں

1۔ گروہِ اول:
پہلی قسم ایسے اشعار کی ہے جو ہیں تو معیاری اور کسی اچھے شاعر کے، مگر اُنہیں غلطی سے اقبال سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔ ایسے اشعار میں عموماََ عقاب، قوم، اور خودی جیسے الفاظ کے استعمال سے قاری کو یہی لگتا ہے کہ شعر اقبال کا ہی ہے۔
مثال کے طور پہ

تندیِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
- سید صادق حسین

اسلام کے دامن میں اور اِس کے سِوا کیا ہے
اک ضرب یَدّ اللہ اک سجدہِ شبیری
- وقار انبالوی

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
- ظفر علی خان

2۔ گروہِ دوئم:
پھر ایسے اشعار ہیں جو ہیں تو وزن میں مگر الفاظ کے چناؤ کے لحاظ سے کوئی خاص معیار نہیں رکھتے یا کم از کم اقبال کے معیار/اسلوب کے قریب نہیں ہیں۔
مثالیں

عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟
-سرفراز بزمی

تِری رحمتوں پہ ہے منحصر میرے ہر عمل کی قبولیت
نہ مجھے سلیقہِ التجا، نہ مجھے شعورِ نماز ہے
- نامعلوم

سجدوں کے عوض فردوس مِلے، یہ بات مجھے منظور نہیں
بے لوث عبادت کرتا ہوں، بندہ ہُوں تِرا، مزدور نہیں
- نامعلوم

3۔ گروہِ سوئم

بعض اوقات لوگ اپنی بات کو معتبر بنانے کے لئے واضح طور پر من گھڑت اشعار اقبال سے منسوب کر دیتے ہیں۔ مثلاََ یہ اشعار غالباََ شدت پسندوں کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف اقبال کے پیغام کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں
مثلاً ایسے اشعار

اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
- سرفراز بزمی

4۔ گروہِ چہارم:
اِسی طرح اقبال کو اپنا حمایتی بنانے کی کوشش مختلف مذہبی و مسلکی جہتوں سے بھی کی جاتی ہے۔ جبکہ اِن کا اقبال سے دُور دُور تک کوئی تعلق بھی نہیں ہے بلکہ افکارِ اقبالؒ سے ظلم ہے ۔
مثلاََ

وہ روئیں جو منکر ہیں شہادتِ حسین کے
ہم زندہ وجاوید کا ماتم نہیں کرتے
- نامعلوم

بیاں سِرِ شہادت کی اگر تفسیر ہو جائے
مسلمانوں کا کعبہ روضہء شبیر ہو جائے
- نامعلوم

نہ عشقِ حُسین، نہ ذوقِ شہادت
غافل سمجھ بیٹھا ہے ماتم کو عبادت
- نامعلوم

5۔ گروہِ پنجم

پانچواں گروپ 'اے اقبال' قسم کے اشعار کا ہے جن میں عموماََ انتہائی بے وزن اور بے تُکی باتوں پر انتہائی ڈھٹائی سے 'اقبال' یا 'اے اقبال' وغیرہ لگا کر یا اِس کے بغیر ہی اقبال کے نام سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔ اِس قسم کو پہچاننا سب سے آسان ہے کیونکہ اِس میں شامل 'اشعار' دراصل کسی لحاظ سے بھی شعری معیار نہیں رکھتے اور زیادہ تر اشعار کہلانے کے لائق بھی نہیں ہیں۔ مثالیں

کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبال
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے؟

تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کر دیں اقبال
تُو جُھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے!

دل پاک نہیں ہے تو پاک ہو سکتا نہیں انساں
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت

مسجد خدا کا گھر ہے، پینے کی جگہ نہیں
کافر کے دل میں جا، وہاں خدا نہیں

کرتے ہیں لوگ مال جمع کس لئے یہاں اقبال
سلتا ہے آدمی کا کفن جیب کے بغیر

میرے بچپن کے دِن بھی کیا خوب تھے اقبال
بے نمازی بھی تھا، بے گناہ بھی

وہ سو رہا ہے تو اُسے سونے دو اقبال
ہو سکتا ہے غلامی کی نیند میں وہ خواب آزادی کے دیکھ رہا ہو

گونگی ہو گئی آج زباں کچھ کہتے کہتے
ہچکچا گیا میں خود کو مسلماں کہتے کہتے

یہ سن کہ چپ سادھ لی اقبال اس نے
یوں لگا جیسے رک گیا ہو مجھے حیواں کہتے کہتے
۔
آخر دو گروہ شرارتی ہیں جو نچلی سوچ کے ساتھ اقبال پر حملہ آور ہیں- آپ ہمیشہ دیکھیں گے کہ یہ ایک خاص گروہ کے لوگ شئیر کر رہے ہوتے ہیں جو تصحیح کے بعد بھی نہیں ہٹاتے اور کچھ وقفہ کے بعد پھر شئیر کرتے ہیں- کچھ بے چارے اقبال کو نہ جاننے کی وجہ سے ان آخری اشعار کو اقبال کا کلام سمجھ کر شئیر کرتے ہیں مگر تصحیح کرنے پر ہٹا بھی لیتے ہیں-

امید ہے یہ کاوش فیس بک کی دنیا سے وابستہ احباب کے لئے علامہ محمد اقبالؒ سے منسوب غلط اشعار کی روک تھام میں اپنی محنت برابر درجہ ضرور پائے گی ۔

WhatsApp Group Invite

30/08/2020
*PRO OFFICE**HYDERABAD POLICE**NEWS ALERT**حیدرآباد: 30 اگست 2020*```یوم عاشورہ کا مرکزی جلوس امن و امان کیساتھ اختتام پ...
30/08/2020

*PRO OFFICE*
*HYDERABAD POLICE*
*NEWS ALERT*

*حیدرآباد: 30 اگست 2020*

```یوم عاشورہ کا مرکزی جلوس امن و امان کیساتھ اختتام پذیر ہوا```

*محرم الحرام 2020 یوم عاشورہ کا مرکزی جلوس قدم گاہ مولا علی سے برآمد ہوکر اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا کربلا دادن شاہ پر پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوگیا*

ڈسٹرکٹ حیدرآباد میں محرم الحرام کے حوالے سے سب سے بڑا اور مرکزی جلوس قدم گاہ مولا علی سے برآمد ہوکر اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا کربلا دادن شاہ پر اختتام پذیر ہوا. مرکزی جلوس کی سیکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے ایڈیشنل آئی جی جناب ڈاکٹر جمیل احمد خان نے ڈی آئی جی حیدرآباد جناب نعیم احمد شیخ صاحب اور ایس ایس پی حیدرآباد جناب عدیل حسین چانڈیو صاحب کے ہمراہ جلوس کا تفصیلی دورہ کیا اور منتظمین صدر انجمن حیدری قدم گاہ مولا علی نواز علی بھٹو, جنرل سیکریٹری انجمن حیدری قدم گاہ مولا علی سید محمد رضا اور دیگر سے ملاقات کی اور صدر انجمن حیدری قدم گاہ مولا علی نواز علی بھٹو صاحب نے یوم عاشورہ پر پولیس سیکیورٹی انتظامات پر اطمنان کا اظہار کیا

مرکزی جلوس کی نگرانی ڈی آئی جی حیدرآباد جناب نعیم احمد شیخ صاحب اور ایس ایس پی حیدرآباد جناب عدیل حسین چانڈیو نے کی

جلوس کی نگرانی کیلئے ڈی ایس پی سٹی آفس میں کنٹرول روم قائم کیا گیا جہاں جلوس کی CCTV کیمروں کی مدد سے مانیٹرنگ کی گئی

کمشنر حیدرآباد عباس بلوچ صاحب, ڈپٹی کمشنر فواد غفار سومرو صاحب اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی ارباب ابراہیم صاحب نے مرکزی جلوس کا معائنہ کیا

محرم الحرام یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کی سیکیورٹی پر پولیس کی بھاری نفری سیکیورٹی فرائض کی ادائیگی کیلئے تعینات کی گئی, RRF کے چاک و چوبند کمانڈو دستے مرکزی ماتمی جلوس کے علاوہ اہم مقامات اور بلڈنگ پر تعینات کئے گئے جہاں جوانوں کی سہولت کیلئے چھتری لگائی گئی. جلوس کی سیکیورٹی کو مزید موثر بنانے کیلئے داخلی راستوں پر واک تھروگیٹ لگائیے گئے

یوم عاشورہ پر امن و امان قائم رکھنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقع سے بچنے کیلئے ضلع کے داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ شہر کے اہم مقامات اور شاہراوں پر پکٹس قائم کی گئی

18/08/2020

14 August Rally on Press Club

Address


Telephone

+923132990147

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistani Peoples posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Event Planning Service?

Share