Al Hamd Marriage Bureau service

  • Home
  • Al Hamd Marriage Bureau service

Al Hamd Marriage Bureau service whatsapp:+92-333-2263-543
Email: [email protected]; We provide you our best services to get connected to the right people. Contact with full confidence.

Sincere efforts, honest dealings, private/ confidential, discrete & responsible. Only serious & educated candidates may contact with full confidence for suitable match. Matches for all casts & races (Urdu speaking, Punjabi, Sindhi & others), age, s*x, divorced & widows are also available. Whatsapp : 0333-2263543
Email : [email protected]

       تعلیم یافتہ رشتوں کے لئےصرف سنجیدہ والدین اور سرپرست رابطہ کریںFor Free Registration Fill The Form: http://alhamd...
15/04/2023


تعلیم یافتہ رشتوں کے لئےصرف سنجیدہ والدین اور سرپرست رابطہ کریں
For Free Registration Fill The Form: http://alhamdmb.com/register.aspx
Whatsapp : 03332263543
★ [ DON,T FORGET TO SHARE ] ★

15/04/2023

ﻗﻮﻡ ﻟﻮﻁ ﮐﮯ ﺗﯿﻦ ﮔﻨﺎﮦ /////......
ﺣﻀﺮﺕ ﻟﻮﻁ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﻗﻮﻡ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻗﺒﯿﺢ ﺍﻭﺭ
ﻣﺬﻣﻮﻡ ﻓﻌﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﺗﮭﯽ - ﯾﻌﻨﯽ " ﮨﻢ ﺟﻨﺲ ﭘﺮﺳﺖ "
ﺗﮭﮯ - ﺣﻀﺮﺕ ﻟﻮﻁ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺳﻤﺠﮭﺎﻧﮯ
ﺑﺠﮭﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻗﻮﻡ ﭨﺲ ﺳﮯ ﻣﺲ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺁﺧﺮ
ﺍﻟﻠﻪ ﮐﯽ ﺍﺯﻟﯽ ﺳﻨّﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻋﺬﺍﺏ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﻮﮔﺌﯽ -
ﻟﯿﮑﻦ ﻗﺮﺁﻥ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻇﺎﮨﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ
ﻗﻮﻡ ﮨﻢ ﺟﻨﺲ ﭘﺮﺳﺘﯽ ﺟﯿﺴﮯ ﻗﺒﯿﺢ ﻓﻌﻞ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺩﻭ
ﻣﺰﯾﺪ ﻗﺒﯿﺢ ﺣﺮﮐﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ
ﻣﺴﺎﻓﺮﻭﮞ ﮐﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺭﻭﮐﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺤﻔﻠﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﺳﺮﻋﺎﻡ ﻓﺤﺶ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﺮﻧﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ
ﺍﻟﻠﻪ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯ :
"ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺳﺘﮯ
ﺭﻭﮐﺘﮯ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺤﻔﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﮮ ﮐﺎﻡ )ﻓﺤﺶ
ﮔﻮﺋﯽ ( ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ - ﺗﻮ ﺍُﻥ ﮐﯽ ﻗﻮﻡ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ
ﺑﻮﻟﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﻮﻟﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺳﭽﮯ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮨﻢ ﭘﺮ ﻋﺬﺍﺏ ﻟﮯ
ﺁﺅ۔ " ﺳﻮﺭﻩ ﺍﻟﻌﻨﮑﺒﻮﺕ ٢٩
ﺍﮔﺮ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﺩﻭﮌﺍﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﭘﺘﺎ ﭼﻠﺘﺎ
ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺟﻨﺲ ﭘﺮﺳﺘﯽ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﻨﺎ ﻋﺎﻡ
ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﻪ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﺋﻨﺪﮦ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﻋﺎﻡ ﮨﻮ،
ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺎﻗﯽ ﺩﻭ ﻣﺬﻣﻮﻡ ﺍﻓﻌﺎﻝ ﯾﻌﻨﯽ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺭﻭﮐﻨﺎ ﺍﻭﺭ
ﻣﺤﻔﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻓﺤﺶ ﮔﻮﺋﯽ ﺍﺗﻨﯽ ﻋﺎﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺏ ﺗﻮ ﺍﺱ
ﮐﻮ ﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ۔ ﮐﺴﯽ
ﺑﯿﻮﺭﻭﮐﺮﯾﭧ ﻧﮯ ﮔﺰﺭﻧﺎ ﮨﻮ، ﮐﻮﺋﯽ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺟﻠﺴﮧ ﮨﻮ ﯾﺎ
ﺍﺣﺘﺠﺎﺟﯽ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﮨﻮ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺑﺎﺋﯿﮑﺎﭦ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﻮ۔۔ ﮨﻢ
ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﻮ
ﮐﺘﻨﯽ ﺗﮑﯿﻠﻒ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ، ﺻﺮﻑ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺎﺋﺰ
ﺍﻭﺭ ﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﻣﻘﺎﺻﺪ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻗﻮﻡ ﻟﻮﻁ ﮐﮯ
ﻋﻤﻞ ﮐﻮ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﮔﺮﯾﺰﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ۔
ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﺤﻔﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻓﺤﺶ ﮔﻮﺋﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﺍ ﻧﮩﯿﮟ
ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﻓﯿﺸﻦ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ
ﮐﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺣﺘﯽٰ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ ﻓﮩﻢ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﺱ ﮐﻮ
ﺑﺮﺍ ﺗﺼﻮﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﻨﮯ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﺪﻡ
ﻧﮩﯿﮟ ﺍﭨﮭﺎﺗﺎ۔
ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﺎ ﻓﺮﻣﺎﻥ
ﻣﺒﺎﺭﮎ ﭘﯿﺶ ﮨﮯ : " ﺟﺲ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻗﻮﻡ ﮐﯽ ﻣﺸﺎﺑﮩﺖ
ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﯽ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﺩﻥ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻮ ﮔﺎ "
ﺑﺨﺎﺭﯼ ، ﻣﺴﻠﻢ
ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﺩﻥ ﻭﮦ ﻗﻮﻡ ﻟﻮﻁ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻮ؟؟
ﺍﻟﻠﻪ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﮨﺮ ﺑﺮﮮ ﻋﻤﻞ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﮯ ﺍﻭﺭ
ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻌﺎﻓﯽ ﻃﻠﺐ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ۔
ﺁﻣﯿﻦ

15/04/2023

اتنی جلدی کسی انسان کو پہچاننا مشکل ہوتا ہے۔ انسان ایک کتاب کی طرح ہے۔ نایاب کتاب۔ کتنی دیر تو آپ جلد ہی دیکھتے رہتے ہیں۔ پھر فلیپ پڑھتے ہیں۔ دیباچہ دیکھتے ہیں کس کا لکھا ہے۔ پھر آخری صفحے پر کتاب کے بارے میں لوگوں کی رائے پڑھتے ہیں۔ کتاب میں کیا لکھا ہے یہ تو بہت آخر میں جا کر پتا چلتا ہے۔

15/04/2023

کسی کسی جگہ عقل کو استعمال نا کرنا ہی عقلمندی ہے جیسے بچوں کے ساتھ کھیلنے میں اور تلاش خدا میں.....!

14/04/2023

ملحدین کی دہائی - دنیا میں ظلم ہے اسلئے خدا نہیں ہے
=================================
ہمارے خوش یا غمگین ہونے سے یہ حق نہیں بدلتا کہ زمین گول ہے. کسی پر ظلم ہو یا کسی کو اعزاز ملے ، اس سے یہ حق نہیں بدلتا کہ پانی حیات کے لیے ضروری ہے. ہمارے جذبات، احساسات یا حالات سے دنیا کا کوئی بھی حق تبدیل نہیں ہوتا. مگر افسوس کہ جب بات سب سے اونچے حق یعنی مدبر کائنات کے وجود کی آتی ہے تو لوگ یہ کہہ کر انکار کر دیتے ہیں کہ میرا سارا پیسہ لٹ گیا اسلیے خدا نہیں ہے. میری محبت مجھے چھوڑ گئی اسلیے خدا نہیں ہے. میری اولاد مجھ سے بچھڑ گئی اسلیے خدا نہیں ہے. سری لنکا میں سیلاب یا نیپال میں زلزلہ آگیا اسلیے خدا نہیں ہے. حکومتی نااہلی سے تھر میں بچے مر گئے اسلئے خدا نہیں ہے. پیارے سجنو .. الله کا وجود سب سے بڑا حق ہے اور اس کا ہونا ہمارے جذبات و حالات سے مشروط ہرگز نہیں ہے. آپ بھی اپنی عقل کو آواز دیں اور جس طرح دوسرے امور میں جذباتی ہوئے بناء کسی کے ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں ، ویسے ہی یہاں بھی مہربانی فرمائیں اور خالق کے ہونے کو عارضی حالات و واقعات سے مشروط نہ کریں
اس دنیا میں مکمل انصاف کا تصور بھی ناممکن ہے. یہاں تو مشاہدہ یہ ہے کہ ظالم طاقت و اقتدار کے نشے میں چور رہتا ہے اور مظلوم، استبداد کی چکی میں پستا ہی جاتا ہے. یہاں اکثر حرام کھانے والا عیاشیوں کا مزہ لوٹتا ہے اور محنت کش پر زندگی کی بنیادی ضروریات بھی تنگ ہو جاتی ہیں. کتنے ہی مجرم، فسادی اور قاتل کسی عدالت کی پکڑ میں نہیں آتے. ایک مثال لیں، اگر ایک بوڑھا شخص کسی نوجوان کو قتل کردیتا ہے اور مان لیں کہ وہ پکڑا بھی جاتا ہے. عدالت اسے اسکی جرم کی بنیاد پر سزاۓ موت بھی نافز کردیتی ہے. اب سوال یہ ہے کہ کیا واقعی یہ انصاف ہے ؟ کہنے کو تو قاتل کو قتل کے بدلے میں قتل کردیا گیا ؟ مگر کیا یہی انصاف کی مکمل صورت ہے ؟ قاتل تو ایک بوڑھا شخص تھا ، جو اپنی زندگی گزار چکا تھا. جبکہ مقتول ایک نوجوان تھا ، اسکی پوری زندگی اسکے سامنے تھی. ممکن ہے کہ اسکی اچانک موت سے اسکی بیوی بے گھر ہوجاۓ ، اسکے یتیم بچے باپ کا سایہ نہ ہونے سے آوارگی اختیار کرلیں. کیا یہی حقیقی انصاف ہے؟ ظاہر ہے کہ نہیں. یہی وہ صورتحال ہے جو انسان میں یہ فطری و عقلی تقاضا پیدا کرتی ہے کہ کوئی ایسی دنیا و عدالت برپا ہو جہاں انصاف اپنے اکمل ترین درجے میں حاصل ہو. جہاں بد کو اسکی بدی کا اور نیک کو اسکی نیکی کا پورا پورا بدلہ مل سکے. دین اسی عدالت کی خبر روز حساب کے نام سے دیتا ہے اور اسی دنیا کی بشارت جنت و دوزخ سے دیتا ہے.
دین نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ اس دنیا میں سب کو انصاف حاصل ہوگا. بلکے وہ تو بتاتا ہے کہ اس دنیا کو امتحان کے اصول پر بنایا گیا ہے. لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ یہاں کبھی تو قاتل صاف بچ نکلتے ہیں تو کبھی معصوم پھانسی چڑھ جاتے ہیں اور کبھی ظالم مظلوم کا استحصال کرتے ہیں. دراصل یہی وہ بے انصافی ہے جو انسان میں اس فطری تقاضے کو پیدا کرتی ہے کہ ایک ایسی دنیا کا وجود ضرور ہو جہاں ہر اچھے کو اسکی اچھائی اور ہر برے کو اسکی برائی کا پورا پورا بدلہ ملے. دین اسی نئی دنیا کی بشارت دیتا ہے اور بتاتا ہے کہ اس آنے والی دنیا میں انصاف کے تقاضے اپنی کامل ترین صورت میں نافذ ہونگے. دین کے اس واضح اور کھلے مقدمے کے بعد بھی اگر کوئی الله کے وجود کا اسلیے انکار کرتا ہے کہ موجودہ دنیا میں فلاں جگہ بھوک، جنگ یا نا انصافی ہے تو یہ اسکی لاعلمی اور کج فہمی کا ثبوت ہے، جس پر اس سے ہمدردی سے زیادہ اور کچھ نہیں کیا جا سکتا

14/04/2023

لکھنؤ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻏﺮﯾﺐ ﺩﺭﺯﯼ ﮐﯽ ﺩﮐﺎﻥ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﮨﺮ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﮐﮯ لیے ﺩﮐﺎﻥ ﺑﻨﺪ ﮐﺮدیتے ﺗﮭﮯ ...
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﮐﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮨﻮﮔﺎ ، ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﺳﮯ ﺳﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﮯ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﭘﺮ ﺟﺎﺗﺎ ہے ﮐﻞ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﭘﺮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﮨﺠﻮﻡ ﮨﻮﮔﺎ ...
ﻣﯿﮟ ﻏﺮﯾﺐ ﮨﻮﮞ ﻧﮧ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻟﻮﮒ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﭘﺮ ﮐﻮﻥ ﺁﮰ ﮔﺎ ...
ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﺗﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺣﻖ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﭘﮍﮬﺘﺎ
ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮨﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ
ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ __
ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮐﯽ ﺷﺎﻥ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮐﮧ 1902 ﺀ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻋﺒﺪﺍلحئی ﻟﮑﮭﻨﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮨﻮﺍ _
ﺭﯾﮉﯾﻮ ﭘﺮ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮔﯿﺎ ، ﺍﺧﺒﺎﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﺁﮔﺌﯽ ....! ﺟﻨﺎﺯﮮ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﻻﮐﮭﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺠﻤﻊ تھا __ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻟﻮﮒ ﺍﻧﮑﺎ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﭘﮍﮬﮯ ﺳﮯ ﻣﺤﺮﻭﻡ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ___
ﺟﺐ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﺍﺳﯽ ﻭﻗﺖ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺟﻨﺎﺯﮦ بھی ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ __
ﺍﻭﺭ ﺍﻋﻼﻥ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﺟﺰ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ
ﺟﻨﺎﺯﮦ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ... ﯾﮧ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﺍﺱ ﺩﺭﺯﯼ ﮐﺎ ﺗﮭﺎ ... ﻣﻮﻻﻧﺎ ﮐﮯ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﮐﮯ ﺳﺐ ﻟﻮﮒ ، ﺑﮍﮮ ﺑﮍﮮ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﺍﻟﮯ ، ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﺮﺍﻡ ﺳﺐ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺩﺭﺯﯼ ﮐﺎ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﭘﮍﮬﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﺳﮯ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﻮﮔﺌﮯ ۔ ﺍﺱ ﻏﺮﯾﺐ ﮐﺎ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﺗﻮ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﮐﮯ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﻧﮑﻼ __!
ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺩﺭﺯﯼ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻻﺝ ﺭﮐﮭﯽ ...
ﺳﭻ ﮐﮩﺎہے ﮐﮧ ﺍﺧﻼﺹ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﯼ ﻧﻌﻤﺖ ﮬﮯ !...

13/04/2023

ملحدین - ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرمائیں گے کیا؟
===============================
ملحدین کی ایک ادا یہ بھی ہے کہ آپ ان سے پوچھیں کہ آپ کے اس شعوری وجود کو کون وجود میں لے کر آیا ؟ جواب میں یہ فرمائیں گے کہ مذہب انسان نے خود بنایا ہےاور ساری جنگیں مذہب کی وجہ سے ہوئی ہیں...... لیکن قبلہ ہم نے تو یہ پوچھا ہی نہیں تھا.
آپ پوچھیں کہ انسان کا شعور تقاضہ کرتا ہے کہ کائنات کے وجود کی توجیہہ پیش کی جائے تو منکرین خدا کیا توجیہہ پیش کرتے ہیں ؟ یہ جواب دیں گے کہ قران میں ڈائناسور کا ذکر نہیں ہے اور مذہب سوچنے پر پابندی لگا دیتا ہے...... مگر پیارے دانشور یہ تو سوال ہی نہیں تھا.
بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک
ہم کہیں گے حال دل، اور آپ فرمائیں گے کیا
ہم تو مذہب کی بات ہی نہیں کر رہے. ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ آج ہی مسلمان ، ہندو یا عیسائی مذہب قبول کرلیں. ہمارا استفسار بس اتنا ہے کہ آپ کا مسلہ مذہب سے ہے تو مذہب کا انکار کریں ، خدا کا انکار کیوں کرتے ہیں ؟ مذہب پر بات بعد میں کبھی کرلیں گے. ابھی تو اتنی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں کہ ایک برتر ذہانت کو کھل کر تخلیق کرنے والا تسلیم کرسکیں. ابتدا کائنات کی کوئی تو توجیہہ پیش کرنا ہوگی ؟ .. یا تو یہ ثابت کریں کہ بے جان مادہ خودبخود خود کو پیدا کرنے پر قادر ہوگیا اور پھر پیدا ہو کر خود ہی خود باشعور ہوگیا اور پھر خود سے دیکھنے، سننے اور سمجھنے بھی لگا اور پھر اس نے اپنے لئے مختلف فطری قوانین بھی خود پر نافذ کرلئے.
اگر آپ یہ ثابت نہیں کرسکتے اور یقیناً نہیں کرسکتے تو پھر مانئے کہ اس پر ہیبت کائنات اور انسانی وجود کی واحد توجیہہ یہی ہوسکتی ہے کہ کسی برتر ذہانت کو پس پردہ تسلیم کیا جائے. آپ کو خدا کے لفظ سے الرجی ہے تو اسے سپریم پاور کہہ لیں، غیبی کائناتی شعور پکار لیں یا کوئی اور نام دے لیں جس سے آپ کی 'علمی' شخصیت کو تسکین ملتی ہو. مگر ایک برتر ذہانت کو مانے بناء کوئی چارہ نہیں ہے جو مادی قوانین سے ماوراء ہے بلکہ قوانین کو اپنی منشاء سے تشکیل دینے والی ہے.
کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے .. وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آرہا ہے .. وہی خدا ہے

13/04/2023

ایک استاد نے کلاس میں سوال کیا کہ بتاؤ وہ کون سے لوگ ہیں جو نماز نہیں پڑھتے ؟
ایک بچے نے معصومیت سے جواب دیا جو لوگ مر چکے ہیں ۔
دوسرے بچےبڑی ندامت سے جواب دیا: جنکو نماز پڑھنا نہیں آتی ۔
تیسرے بچے نے بڑا مقبول جواب دیا سر وہ لوگ جو مسلمان نہیں ہیں ۔
اب ہمارا شمار کون سے لوگوں میں ہوتا ہے ؟
کیا ہم مرچکے ہیں ؟
کیا ہمیں نماز پڑھنا نہیں آتی ؟
یاں پھر ہم مسلمان نہیں ہیں ؟
مہربانی کرکہ نماز قائم کریں ۔۔
نماز پڑھو قبل اس کے تمھاری نماز پڑھی جائے

12/04/2023

ہم دنیاوی معاملات میں ایک خاص حد تک اپنی عقل سے کام لے سکتے ہیں۔جہاں ہماری عقل کام کرنا بند کرتی ہے اس سے اوپر کے سارے معاملات ھم خدا کے سپرد کر دیتے ہیں۔
ہر انسان کی عقل اس کے مشاھدے تجربے اور ظرف کیمطابق ہوتی ہے۔جسکا ظرف جتنا بلند ہوتا ہے اس کا احساس بھی اتنا ہی بلند ہوتا ہے۔جس کا احساس بلند ہے وہ اتنا ہی خدا کے قریب ہے
یہی وجہ ہے کہ ہر انسان کے ذھن میں بقدر ظرف اس کا ایک اپنا انفرادی تصور خدا ہے۔جس کا جیسا ظرف اس کا ویسا ہی خدا۔کسی کا چھوٹا خدا کسی کا بڑا خدا۔
(نیکی کے کام انسان کے ظرف کو بلند کرتے ہیں اسلیئے الہامی مذاھب بالخصوص اسلام نے نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی تلقین کی ہے۔اور حقیقی نیکی وہ ہے جو ایک انسان دوسرے انسان کیساتھ کرتا ہے)

12/04/2023

ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻼﺯﻡ ﺗﮭﺎ ﺑﻈﺎﮨﺮﺍً ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺁﻣﺪﻥ ﺍﺗﻨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮔﺰﺭ ﺑﺴﺮ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻣﺪﻥ
ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮﯾﻠﻮ ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺩﯾﮑﮭﺎﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﯾﮏ ﺩِﻥ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺍﺳﺘﻔﺴﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ "ﺁﺧﺮ ﮐﯿﺎ ﻣﺎﺟﺮﮦ ﮨﮯ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﺑﮭﯽ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ﮐﻢ ﻭ ﺑﯿﺶ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺟﺘﻨﯽ ﮨﯽ
ﮨﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﮨﻢ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﯾﮧ ﺣﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺗﮏ ﺍُﺩﮬﺎﺭ ﻧﮧ ﭘﮑﮍﯾﮟ ﯾﺎ ﺍﻭﻭﺭ ﭨﺎﺋﻢ ﻧﮧ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻣﮩﯿﻨﮧ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﺰﺭﺗﺎ، ﺁﺧﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﺍﻟﮧ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ ﭼﺮﺍﻍ ﮨﮯ؟ ﻭﮦ ﻏﺮﯾﺐ ﺁﺩﻣﯽ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ ﺍُﻥ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﻨﺘﺎ ﺭﮨﺎ، ﭘﮭﺮ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮨﺎﺗﮫ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﺷﮑﺮ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻻ "ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺘﻮ ! ﻣﯿﺮﮮ
ﭘﺎﺱ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻟﮧ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ ﭼﺮﺍﻍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ، ﮨﺎﮞ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ 4 ﺑﯿﭩﯿﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﮨﺮ ﺭﻭﺯ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺳﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ " ﺳﻮﺭﮦ ﻭﺍﻗﻌﮧ " ﮐﯽ ﺗﻼﻭﺕ
ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺯﻕ ﮐﯽ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﯾﮧ ﺻﺮﻑ ﺍُﺱ ﮐﻼﻡ ﭘﺎﮎ ﮐﯽ ﺑﺮﮐﺖ ﺍﻭﺭ ﺍُﻥ ﺑﭽﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺩُﻋﺎﺅﮞ ﮐﺎ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﺝ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﯾﮧ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﮑﮭﯽ ﮨﻮﮞ، ﺑﻠﮑﮧ ﻣﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﺩﯾﮕﺮ ﻋﺰﯾﺰ ﻭ ﺍﻗﺎﺭﺏ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ...

11/04/2023

یہ رشتے بھی کیا رشتے ہیں.ان رشتوں کی حرمت زندگی کے ہر موڑ پر پامال ہورہی ہے. خود غرضی کے آئنے میں ہر رشتہ ماند پڑتا جا رہا ہے. احساس ، جزبات مطلب پرستی کے سرد جھنکوں سے ٹھنڈے پڑتے جا رہے ہیں. محبت ، وفا ، اپنایت، خلوص ، اخلاص، کچھ بھی تو نہیں بچا. یہاں ہر شخص فقط اپنی جسمانی اور پیٹ کی بھوک مٹانے کو زندہ ہے. اور انسانی رشتے انسانیت کی نظر میں شرمندہ ہیں.

11/04/2023

شرابی:۔
"جناب! مجھے بتائیں کہ اگر میں کھجوریں کھاؤں تو آپ کو کوئی اعتراض ہے...؟
عالم:۔
"بالکل کوئی اعتراض نہیں"...
شرابی:۔
" اگر اس کے ساتھ کچھ جڑی بوٹیاں کھا لوں؟
عالم:۔
" کوئی رکاوٹ نہیں"....
شرابی:۔
"اور اگر میں ان میں پانی شامل کر لوں؟
عالم:۔
"بڑے شوق سے پیو"....
شرابی:۔
"جب یہ ساری چیزیں جائز اور حلال ہیں تو پھر آپ شراب کو کیوں حرام کہتے ہیں....
حالانکہ اس میں یہی چیزیں تو ہیں جن کے کھانے اور پینے کی اجازت آپ دے رہے ہیں. یعنی کھجوریں, پانی اور جڑی بوٹیاں....!
عالمِ دین شرابی سے:۔
"اگر تمہارے اوپر پانی پھینکا جائے تو اس پر تمہیں کوئی اعتراض ہو گا...؟
شرابی:۔
"ہرگز نہیں, پانی سے کیا فرق پڑتا ہے...!
عالم:۔
"اچھا, اگر اس پانی میں مٹی گھول دی جائے تو تم اس سے مر جاؤ گے....؟
شرابی:
"جناب..!
مٹی سے میں نے کسی کو مرتے ہوئے نہیں دیکھا...
عالم:
"اگر میں مٹی اور پانی لوں اور ان کو گوندھ کر ایک اینٹ بنا لوں اور اسے خشک کر کے تمہیں دے ماروں تو کیا ایسا کرنے پر تمہیں کوئی اعتراض ہے....؟
شرابی:
"جناب...!
اس سے تو آپ مجھے قتل کر دیں گے....
عالم نے کہا:
" شراب کا بھی یہی حال ہے...
اللہ پاک نے ہم کو جس بات سے بھی روکا ہے اس میں کوئی نہ کوئی مصلحت ہے....
ہم کو اپنی طرف سے تاویلیں نہیں گھڑنی چاہیے بلکہ اللہ کے احکامات کی پیروی کرنی چاہیے..

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Al Hamd Marriage Bureau service posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Al Hamd Marriage Bureau service:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Event Planning Service?

Share