Ideal Solutions

Ideal Solutions Our Motto " Every Problem Has a solution " We Offer 3 Kinds Of solutions , General solutions ,Cater

we are a small Company with a billion dollar work ethics.we do not have rules,we have values...........................

مصالحہ چائے پاؤڈر اجزاء۔ خشک ادرک پاؤڈر 100 گرام الائچی 50 گرام کالی مرچ 50 گرام دار چینی 30 گرام لونگ 15 گرام سونف 25 گ...
27/11/2024

مصالحہ چائے پاؤڈر
اجزاء۔
خشک ادرک پاؤڈر 100 گرام
الائچی 50 گرام
کالی مرچ 50 گرام
دار چینی 30 گرام
لونگ 15 گرام
سونف 25 گرام
جائفل پاؤڈر 1/2 چائے کا چمچ
نیازبو کے پتے 10-12 پتے
خشک گلاب کی پتیاں 15 گرام
ترکیب۔
چائے مسالہ پاؤڈر بنانے کے لیے پہلے خشک ادرک کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں۔
اب ایک پین کو گرم کریں اور خشک ادرک کے ٹکڑوں کو درمیانی آنچ پر ڈرائی روسٹ کریں جیسے ہی خشک ادرک کی نمی ختم ہو جائے تو خشک ادرک کو ٹھنڈا ہونے کے لیے پلیٹ میں رکھ دیں۔
پھر اسی پین میں لونگ، کالی مرچ اور الائچی ڈال دیں۔
اس کے بعد دار چینی اور سونف ڈال دیں۔
آخر میں نیاز بو اور گلاب کی پتیاں ڈالیں اور ان تمام مصالحوں کو صرف ایک منٹ کے لیے بھونیں جیسے ہی مصالحے کی خوشبو آنے لگے تو گیس بند کر دیں۔
ان بھنے ہوئے مصالحوں کو فوراً پلیٹ میں پھیلا دیں۔ مصالحے کو پوری طرح ٹھنڈا ہونے دیں۔
اب پہلے خشک ادرک کو گرائنڈر میں باریک پیس لیں۔ اس خشک ادرک کے پاؤڈر کو ایک پیالے میں ڈالیں۔
پھر اسی گرائنڈر میں بھنا ہوا مصالحہ ڈال کر باریک پیس لیں۔
آخر میں خشک ادرک پاؤڈر اور جائفل پاؤڈر کے ساتھ بھنے ہوئے مصالحہ پاؤڈر ڈالیں اور گرائنڈر کو ایک بار پھر چلائیں، تمام مصالحے مکس کریں۔
چائے مسالہ پاؤڈر تیار ہے۔

نوٹ۔
اس پاؤڈر کو ایک ڈبے میں رکھیں۔ اور آدھی چائے کی چمچ ایک کپ کیلئے استعمال کریں۔ سردیوں کیلئے بہترین ہے۔ نارمل چائے بناتے ہوئے آخر میں ڈالیں اور 2 یا 3 ابال کے بعد استعمال کریں۔ اس کو خالی قہوہ کی صورت میں بھی استعمال کرتے ہیں۔
بشکریہ شیف مبین

17/11/2024

سوجی یا مونگ دال کی
اجزاء : 👇
👈 سوجی یا مونگ کی ثابت دال بھون کی پیسی ہوئی ½ کلو
👈 دیسی گھی ڈیڑھ پاؤ
👈 پسی ہوئی کوزہ مصری ایک پاؤ یا حسب ذائقہ
(شکر یا چینی بھی استعمال کر سکتے ہیں)
👈 سبز الائچی 5 سے 7 عدد
👈 ناریل کا برادہ 50 گرام
👈 بادام 50 گرام
👈 پستہ 50 گرام
👈 کاجو 50 گرام
👈 کشمش 50 گرام
👈 چار مغز 50 گرام
👈 اخروٹ 50 گرام
👈 سونف 25 گرام
👈 سفید تل 25 گرام
👈 کمر کس 10 گرام
👈 مکھانے 10 گرام
👈 گوند کیکر 30 گرام

بنانے کی ترکیب 👇
آدھا گھی کڑاہی میں ڈالیں اور ہلکی آنچ پر پھول مکھانے گوند اور کمر کس کو الگ الگ بھون کے نکال لیں۔
پھر انکے ساتھ سونف شامل کر کے گرائنڈ کر لیں،
اب اسی گھی میں کشمش کو بھی ہلکی آنچ پر بھون کے نکال لیں اب ناریل کے علاوہ باقی سب کٹے ہوئےخشک میوے اسی گھی میں بھون کے نکال لیں،
اب کڑاہی کو صاف کر کے باقی بچا ہوا گھی ڈالیں الائچی کے دانے ڈالیں اور ہلکی آنچ پر سوجی یا پسی ہوئی دال کو ہلکا براؤن ہونے / خوشبو آنے تک بھونیں،
جب بُھن جائے تو چولہا بند کر دیں اور مصری / چینی / شکر کے علاوہ باقی سب بُھنے ہوئے اجزاء اور ناریل کو اس میں مکس کر دیں ،
جب ٹھنڈا ہو جائے تو پسی ہوئی چینی یا مصری یا شکر بھی ڈال دیجئے۔ مزیدار پنجیری تیار ہے۔

❤💚💙😘

16/11/2024

ایک حاملہ عورت اپنے شوہر سے پوچھتی ہے: "آپ کیا چاہتے ہیں، بیٹا یا بیٹی؟"

شوہر جواب دیتا ہے: "اگر بیٹا ہوا تو میں اسے ریاضی سکھاؤں گا، اس کے ساتھ ورزش کروں گا، اسے شکار کرنا سکھاؤں گا اور بہت کچھ۔"

عورت ہنستے ہوئے پوچھتی ہے: "اور اگر بیٹی ہوئی تو؟"

شوہر مسکراتے ہوئے کہتا ہے: "اگر بیٹی ہوئی تو مجھے اسے کچھ بھی سکھانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وہ مجھے سب کچھ سکھائے گی: کیسے لباس پہننا ہے، کیسے کھانا ہے، کیا کہنا ہے اور کیا نہیں کہنا۔ بہت جلد، وہ میری دوسری ماں کی طرح بن جائے گی۔ اور بغیر کچھ خاص کیے بھی، وہ ہمیشہ مجھے اپنا ہیرو سمجھے گی۔ جب میں اسے 'نہیں' کہوں گا، وہ سمجھ جائے گی۔ اور وہ ہمیشہ اپنے مستقبل کے شوہر کا موازنہ مجھ سے کرے گی۔ چاہے جتنی بڑی ہو جائے، وہ ہمیشہ چاہے گی کہ میں اسے اپنی چھوٹی شہزادی کی طرح ہی پیار کروں۔ وہ دنیا سے میرے لیے لڑے گی، اور اگر کسی نے مجھے تکلیف دی، تو وہ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔"

عورت، کچھ حیران ہو کر پوچھتی ہے: "کیا تمہارا مطلب ہے کہ تمہاری بیٹی یہ سب کچھ کرے گی، لیکن بیٹا نہیں؟"

شوہر کہتا ہے: "نہیں، نہیں! میرا بیٹا بھی یہ سب کر سکتا ہے، لیکن اسے وقت کے ساتھ یہ سب سیکھنا ہوگا۔ دوسری طرف، بیٹیاں ان خوبیوں کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں۔ بیٹی کا باپ ہونا ہر مرد کے لیے حقیقی فخر کی بات ہے۔"

پھر عورت کہتی ہے: "لیکن وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ نہیں رہے گی۔"

شوہر نرمی سے جواب دیتا ہے: "ہاں، لیکن ہم ہمیشہ اس کے دل میں رہیں گے، جہاں بھی وہ جائے۔"

بیٹیاں واقعی فرشتے ہوتی ہیں... وہ غیر مشروط محبت اور خیال کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں، ہمیشہ کے لیے۔

یہ تحریر اُن تمام خوش نصیب والدین کے لیے ہے جنہیں بیٹیاں عطا ہوئ

11/11/2024

سموگ کا آغاز لندن سے ہوا تھا‘ لوگ 5 دسمبر 1952ءکی صبح اٹھے توشہر گہرے سیاہ دھوئیں میں ڈوب چکا تھا‘ ہاتھ کو ہاتھ سجائی نہیں دے رہا تھا‘ حد نظر صفر ہو چکی تھی‘ گاڑیاں گاڑیوں کو نظر نہیں آ رہی تھیں‘ ٹرین ڈرائیور پٹڑی نہیں دیکھ پا رہے تھے‘ پائلٹس کو رن وے نظر نہیں آ رہا تھااوربچے والدین اور میاں بیوی ایک دوسرے کو دکھائی نہیں دے رہے تھے‘ پورا شہر دھند میں گم تھا‘ شام کے وقت پتہ چلا یہ دھند دھند نہیں یہ عذابہے‘ یہ گاڑھا سیاہ دھواں ہے‘ یہ دھواں اگلے دن چار ہزار لوگوں کی جان لے گیا‘ لوگ کھانس کھانس کر دم توڑنے لگے‘ لندن کی سماجی زندگی رک گئی‘ ٹریفک بند ہو گئی‘ ٹرینیں معطل ہو گئیں‘ فلائیٹس منسوخ ہو گئیں‘ دفتروں اور سکولوں میں چھٹی ہو گئی‘ شاپنگ سنٹرز بند ہو گئے اور لوگوں نے گھروں سے باہر نکلنا ترک کر دیا‘ شہر میں سناٹا تھا‘یہ سناٹا ایمبولینسز کی آوازوں سے پنکچر ہوتا تھا‘ قبرستان بھر چکے تھے اور ہسپتالوں میں مردے اور بیمار دونوں ایک بیڈ پر پڑے تھے‘ یہ عذاب پانچ دن جاری رہا‘ نو دسمبر کی رات بارش شروع ہوئی اور فضا آہستہ آہستہ دھل گئی لیکن اموات کا سلسلہ جاری رہا‘ دسمبر کے آخر تک لندن کے بارہ ہزار لوگ انتقال کر چکے تھے جبکہ ڈیڑھ لاکھ لوگ دمے‘ آشوب چشم‘ ٹی بی اور نروس بریک ڈاﺅن کا شکار تھے‘ ماحولیات کے ماہرین نے تحقیقات شروع کر دیں‘ پتہ چلا 5 سے 9 دسمبر کے دوران لندن کی فضا میں روزانہ ہزار ٹن سموک پارٹیکلز پیدا ہوتے رہے‘ ان میں 140 ٹن ہائیڈرو کلورک ایسڈ‘ 14 ٹن فلورین کمپاﺅنڈ اور 370 ٹن سلفر ڈائی آکسائیڈ شامل ہوتی تھی‘ یہ تمام مادے صحت کےلئے انتہائی مضر تھے‘ ماہرین نے سوچنا شروع کیا ”یہ تمام پارٹیکلز آئے کہاں سے تھے“ پتہ چلا یہ ساڑھے سات سو سال کی غلطیوں کا دھواں ہے‘ یہ سلسلہ 1200ءمیں شروع ہوا تھا‘ ساڑھے سات سو برسوں میں لندن کی آبادی میں دس گناہ اضافہ ہو گیا‘ جنگل کٹ گئے‘ ندیاں اور جھیلیں ختم ہوگئیں‘ گاﺅں دیہات شہر میں آ گئے‘ کھیت کھلیانوں کی جگہ ہاﺅسنگ سوسائٹیاں بن گئیں‘ صنعتی انقلاب آیا‘ شہر میں ہزاروں فیکٹریاں لگ گئیں‘ بجلی ایجاد ہوئی‘ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ لگ گئے‘ ٹرین سروس شروع ہوئی‘ ٹرام آئی‘ گاڑیاں آئیں‘ تعمیرات شروع ہوئیں‘ دوسری جنگ عظیم نے بھی دھواں اڑایا اور آخر میں لوگ بھی آلودگی پھیلانے لگے چنانچہ لندن کی فضا آلودہ ہوتی چلی گئی‘ ہوا میں آکسیجن کم ہو گئی‘ یہ سلسلہ چلتے چلتے 1952ءتک پہنچ گیا‘ سردی شروع ہوئی‘ لوگوں نے اپنی انگیٹھیوں میں کوئلہ جلایا‘لاکھوں ٹن دھواں پیدا ہوا‘ یہ دھواں ساڑھے سات سو سال کی آلودگیوں میں ”مکس اپ“ ہوا‘ دسمبر کی دھند میں ملا اور گہری‘ دبیز اور سیاہ گیس میں تبدیل ہو گیا اور یہ گیس پانچ دن شہر کے اندر گھومتی پھرتی رہی‘ ماہرین نے اس دھند کو سموک اور فاگ دو لفظ ملا کر ”سموگ“ کا نام دے دیا اور لندن کے اس ”سانحے کو گریٹ سموگ آف لندن“ قرار دے دیا۔ماحولیات کے ماہرین نے سموگ کی تشخیص کر لی‘ اب علاج کی باری تھی‘ علاج کی ذمہ داری کنزرویٹو پارٹی کے ایم پی سر گیرالڈ ڈیوڈ نے لی‘یہ شریف خاندان کی طرح بزنس مین اور کارخانے دار تھے‘ یہ 1950ءمیں سیاست میں آئے ‘ یہ گریٹ سموگ آف لندن کے دنوں میں ہاﺅس آف کامنز کے تازہ تازہ رکن بنے تھے‘ یہ اٹھے اور لندن کی فضا کو صاف کرنے کا پلان بنانا شروع کر دیا‘ یہ ماہرین کے ساتھ مل کر چار سال منصوبہ بندی کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے 1956ءمیں ”کلین ائیر ایکٹ“ بنا لیا‘ یہ ایکٹ ہاﺅس آف کامنز میں پیش ہوا اور ایوان نے 5 جولائی 1956ءکو اس کی منظوری دے دی‘ یہ ایکٹ چھ بنیادی اصلاحات پر مشتمل تھا‘حکومت نے شہر کے اندر کوئلے کے استعمال پر پابندی لگا دی‘ عوام کو ”فائر پلیس“ کےلئے متبادل ذرائع فراہم کرنے کا اعلان کر دیا گیا‘ حکومت نے ایک سال میں یہ ذرائع فراہم کر دیئے‘ ماڈرن ہیٹنگ سسٹم اسی ایکٹ کی پیداوار تھا‘ سردیوں میں بجلی بھی سستی کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ لوگ بجلی کے ذریعے گھر گرم کر لیں‘ حکومت نے شہر کے اندر فیکٹریاں بند کر دیں‘ مالکان کو شہر سے دور مفت جگہ بھی فراہم کی گئی‘ ٹیکس میں گنجائش بھی اور فیکٹریاں شفٹ کرنے کےلئے قرضے بھی دیئے گئے‘بجلی کے تمام پلانٹس دو برسوں میں لندن سے دور جنگلوں میں منتقل کر دیئے گئے‘ لندن اور لندن کے اطراف میں درخت کاٹنا‘ زرعی زمینوں کے سٹیٹس میں تبدیلی اور گرین ایریاز کے خاتمے پر پابندی لگا دی گئی‘ ملکہ تک کو درخت کاٹنے سے قبل تحریری اجازت کا پابند بنا دیا گیا اور پبلک ٹرانسپورٹ میں اضافے‘ پرائیویٹ گاڑیوں کی حوصلہ شکنی اور پٹرول کے معیار کو بلند کرنے کا فیصلہ کیا گیا‘ ہاﺅس آف کامنز نے ان اصلاحات کی منظوری دی‘حکومت نے کام شروع کیا اور ایکٹ کی منظوری کے صرف چار سال بعد 1960ءمیں لندن کی فضا مکمل طور پر ”سموگ فری“ ہو گئی‘ یہ ایکٹ اس قدر مکمل اور سخت تھا کہ سرگیرالڈ ڈیوڈ کو خود اس کا نقصان اٹھانا پڑا‘ ان کی اپنی فیکٹریاں بھی لندن سے باہر منتقل ہوئیں۔ہم اب گریٹ سموگ آف لندن سے گریٹ سموگ آف لاہور کی طرف آتے ہیں‘ پنجاب پچھلے تین برسوں سے شدید سموگ کا شکار چلا آ رہا ہے‘ نومبر کے مہینے میں لاہور‘ بہاولنگر‘ پاکپتن‘ فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ زہریلی دھند میں گم ہو جاتے ہیں‘پنجاب اس بار بھی سموگ میں دفن ہے‘ ہماری فضا میں اگر 80 مائیکرو گرام زہریلے مادے ہوں تو ہمارے پھیپھڑے انہیں برداشت کر جاتے ہیں لیکن لاہور اور اس کے مضافات میں اس وقت آلودگی کی شرح 200مائیکرو گرام کیوبک میٹر ہے‘ ہم اگر فضا کا ٹیسٹ کریں تو ہمیں اس میں کاربن مانو آکسائیڈ‘ سلفر اور نائیٹروجن کی بھاری مقدار ملے گی‘ یہ تمام مادے زہر ہیں‘ لاہور کی فضا میں تین سو سے چار سو فٹ تک آکسیجن کی شدید کمی بھی ہے‘ یہ فضا کتنی مضر صحت ہے آپ اس کا اندازہ سگریٹ سے لگا لیجئے‘ ہم اگر روزانہ 50 سگریٹ پئیں تو ہمارے پھیپھڑوں کو اتنا نقصان ہو گا جتنا لاہور کی فضا میں ایک دن سانس لینے سے ہو رہا ہے‘ بھارت ہم سے بھی بری صورتحال کا شکار ہے‘ بھارت میں 2012ء میں سموگ کی وجہ سے پندرہ لاکھ لوگ مر گئے ‘ لاہور میں بھی اس سال چار لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں‘ یہ لوگ 2028ءکے دوران مر جائیں گے۔ یہ سموگ کہاں سے آ رہی ہے‘ یہ سوال بہت اہم ہے‘ اس کے چار بڑے سورس ہیں‘ پہلا سورس بھارتی پنجاب کا شہر ہریانہ ہے‘ ہریانہ میں دس سال میں چاول کی فصل میں آٹھ گنا اضافہ ہوا‘ہریانہ کے کسان ا کتوبر کے آخر میں چاول کے پودے کے خشک ڈنڈل اور خالی سٹے جلاتے ہیں‘ بھارتی کسانوں نے اس سال 3 کروڑ 50 لاکھ ٹن ڈنڈل جلائے‘ ڈنڈلوں کے دھوئیں نے دہلی سے لے کر لاہور تک پورے پنجاب کی مت مار دی‘ دو‘ لاہور کی فیکٹریوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے‘ یہ فیکٹریاں دھواں پیدا کر رہی ہیں‘ تین‘ حکومت نے لاہور کے گردونواح میں درجن کے قریب بڑے پاور پلانٹس لگائے‘ بجلی کا ایشو ختم ہو گیا لیکن فضا آلودہ ہو گئی اور چوتھا سورس گاڑیاں ہیں‘ لاہور شہر میں دس لاکھ گاڑیاں ہیں‘ہمارے پٹرول کا معیار انتہائی پست ہے چنانچہ یہ گاڑیاں چلتا پھرتا سموگ ہیں‘ ان چاروں سورسز کے علاوہ بھی سورسز ہیں‘ لاہور میں ٹائروں کو جلا کر تاریں اور تیل حاصل کیا جاتا ہے‘ شہر میں ٹائر جلانے والے سینکڑوں احاطے ہیں اور سیالکوٹ ریجن میں بھی اس موسم میں مونجی کی باقیات جلائی جاتی ہیں‘ لاہور کی آبادی بھی پھیل رہی ہے‘ مضافات میں جنگل‘ کھیت اور کھلیان بھی ختم ہو رہے ہیں لاہور تیزی سے سموگ میں ڈوبتا چلا جا رہا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے ترقی کا جھنڈا لاشوں پر نہیں لگا کرتا‘ پنجاب اگر اس ترقی کے ہاتھوں بیمار ہو گیا یا لوگ اگر مرنا شروع ہو گئے تو یہ ذمہ داری بہرحال پنجاب حکومت پر جائے گی، چنانچہ ہماری درخواست ہے پنجاب حکومت فوری طور پر کلین پنجاب کمیشن بنائے‘ فضائی آلودگی کی وجوہات تلاش کرے‘ اصلاحات کرے‘ اسمبلی سے منظوری لے اور لاہور کو لندن کی سپرٹ سے صاف کرنا شروع کر دے‘لاہور اور اس کے گردونواح میں اصلی شجرکاری کرائے‘ فیکٹریاں باہر شفٹ کرائے‘ گاڑیوں کی تعداد کنٹرول کرے گاڑی کے استعمال کی اجازت ساتھ فیملی کے ساتھ دے دین میں VIP کا کوئی Concept نہیں ہے ہر آدمی بائک استعمال کرے ‘ پٹرول کا معیار بہتر بنائے‘ کوڑا‘ ٹائر اور کوئلہ جانے پر پابندی لگائے اور درخت کاٹنے کی سزا متعین کرے‘ حکومت کلین ائیر لندن ایکٹ سے بھی مدد لے سکتی ہے اور یہ بھوٹان ماڈل کو بھی سٹڈی کر سکتی ہے‘ یہ بھارتی حکومت کے ساتھ مل کر دھان کی باقیات جلانے پر بھی پابندی لگا سکتی ہے اور یہ بچوں کے سلیبس میں ماحولیات کا مضمون بھی متعارف کرا سکتی ہے‘ یہ اقدامات ضروری ہیں ورنہ دوسری صورت میں پنجاب بالخصوص لاہور ایک ترقی یافتہ قبرستان بن جائے گا
تعلیمی ادارے بند کرنا سموگ کا حل نہیں ۔۔۔بلکہ تعلیمی ادارے بند کرنے سے اس ملک کے نونہالوں کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا' جو سموگ کے نقصانات سے کہیں بڑھ کر ہ@smog #


08/11/2024

السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کسی کی زندگی میں وہ غلطی بن کر کبھی بھی شامل نہ ہوں جس کے بعد آپ تاعمر خاموش بددعاؤں کے حصار میں آ جائیں، یاد رکھیں کہ یہ خاموش بددعائیں بہت اوپر تک جاتی ہیں اور پھر انسان کو مرنے دیتی ہیں اور نا ہی جینے دیتی ہیں
دوسروں کی زندگی میں خوبصورت احساس بن کر شامل ہوں جو ہوا کی طرح ہر وقت گھیرے رکھے، بہار کی طرح چلے جانے کے بعد بھی یاد آئے تو دل کو اپنی یادوں کی مہک سے معطر اور پھول کی طرح کھلا دے
جمعہ مبارک ☺️
جہاں رہیں خوش رہیں محفوظ رہیں 💞

28/10/2024
Husky Male Dog named Jack age 1.5 year's is looking for new shelter.Unique eyes color ( Both eyes odd color) Long Coat V...
28/10/2024

Husky Male Dog named Jack age 1.5 year's is looking for new shelter.
Unique eyes color ( Both eyes odd color)
Long Coat
Vaccinated, Non Pedigree, Healthy Active and friendly, doing Handshake with childrens.
Location Mozzang Lahore
Contact wasim 0333-4399256 Whatsapp on same number

Address

Lahore
54000

Telephone

0333-4399256

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ideal Solutions posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ideal Solutions:

Share